نیو یارک (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (یو این آر ڈبلیو اے) نے کہا ہےکہ قابض اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر 2023ء کو نسل کشی کی جنگ شروع کرنے کے بعد سے غزہ کی پٹی میں 400 سے زائد اسکولوں کو براہ راست نشانہ بنایا ہے۔
ایجنسی نے اپنے X پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا کہ’انروا‘ کے 70 فیصد سے زیادہ سکول جہاں بے گھر فلسطینیوں نے بمباری سے بچنے کے لیے پناہ حاصل کی تھی قابض فوج نے براہ راست نشانہ بنایا۔
ایجنسی نے تصدیق کی کہ غزہ کی پٹی میں زیادہ تر سکولوں کو اسرائیلی بمباری سے شدید نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ غزہ کے 88 فیصد سکولوں کو مکمل تعمیر نو، مرمت، تزئین و آرائش یا بحالی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ قابض اسرائیلی حملوں سے تباہ ہونے والے سکولوں میں سے 162 ان کی تنظیم سے تعلق رکھتے ہیں۔ غزہ کے بچے اسرائیلی حملوں کی وجہ سے ڈیڑھ سال سے بے گھر، شہید، زخمی اور تعلیم سے محروم ہیں۔
خیال رہے کہ 28 اکتوبر 2024ء کو اسرائیلی کنیسٹ نے بھاری اکثریت سے دو قوانین کی منظوری دی جس میں ’انروا‘ کو اسرائیل کے اندر کسی بھی قسم کی سرگرمی سے منع کیا گیا، اس کے مراعات اور سہولیات کو منسوخ کیا گیا، اور اس کے ساتھ کسی بھی سرکاری رابطے کو ممنوع قرار دیا۔ یہ قوانین گذشتہ جنوری کے آخر میں نافذ ہوئے۔
قابض حکام کا دعویٰ ہے کہ ’انروا‘ کے ملازمین نے 7 اکتوبر 2023 کو غزہ کی پٹی سے ملحقہ فوجی چوکیوں اور بستیوں پر حملے میں حصہ لیا، جس کی ایجنسی نے تردید کی اور اقوام متحدہ نے ’انروا‘ کی غیرجانبداری کے عزم کی تصدیق کی۔
امریکی حمایت کے ساتھ قابض فوج نے غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے نسل کشی کے جرائم کا ارتکاب جاری رکھا ہوا ہے جس سے 167,000 سے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں، اور 11,000 سے زیادہ لاپتہ ہیں۔