مغربی کنارہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں اپنی فوجی کارروائیاں تیز کرتے ہوئےکئی شہروں ،قصبوں اور پناہ گزین کیمپوں پر دھاوا بول دیا۔مختلف علاقوں میں مزاحمت کار وں کی طرف سے مسلح تصادم اور گرفتاری کی بھی اطلاعات ہیں۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ قابض فوج نے جنین کے مغرب میں واقع قصبے سیلہ لحارثیہ پر دھاوا بول دیا اور متعدد نوجوانوں کو گرفتار کیا۔ انہوں نے ایک گھر کو آگ لگا دی۔ چھاپے کے دوران پرتشدد جھڑپیں ہوئیں، جس میں مزاحمت کاروں نے فوجی دراندازی کو پسپا کرنے کے لیے دھماکہ خیز آلات کا استعمال کیا۔
سرایا القدس کی جنین بٹالین نے اعلان کیا کہ سیلہ الحارثیہ میں مجاھدین نے ایک فوجی گاڑی کے قریب دھماکہ خیز مواد سے دھماکہ کیا، جس سے اسے شدید نقصان پہنچا۔
نابلس میں قابض فوج نے بیت فوریک قصبے پر چھاپہ مارا، جہاں انہوں نے اپنی فوجی گاڑیاں قصبے کی گلیوں میں ڈالی اور وادی البدان کے علاقے سے ایک نوجوان کو گرفتار کر لیا۔
قابض فوج نےکے شمالی الخلیل میں واقع العروب کیمپ پر بھی شدید گولہ باری اور آنسو گیس کے بموں کے درمیان دھاوا بول دیا اور دکانداروں کو زبردستی اپنی دکانیں بند کرنے پر مجبور کردیا۔
طولکرم میں قابض فوج نے نور شمس کیمپ پر دھاوا بول کر ایک نوجوان کو شہید کر دیا، علاقے میں یکے بعد دیگرے دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں، قابض فوج نے علاقے میں فیو نافذ کر دیا۔
القسام بریگیڈز نے اعلان کیا کہ اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپوں میں ایاس عدلی الاخرس نامی نوجوان شہید ہوگیا۔
طولکرم پر فوجی جارحیت 14 روز سے جاری ہے جس میں اب تک درجنوں فلسطینی زخمی اور ہزاروں بے گھر ہونے کے علاوہ شہداء کی تعداد آٹھ ہو گئی ہے۔
متعلقہ سیاق و سباق میں قابض فوج نے طوباس کے جنوب میں واقع قصبے طمون میں گھس کر ایک نوجوان کو گرفتار کر لیا، قابض فوج نے مقبوضہ بیت المقدس کے شمال میں واقع کفر عقب محلے پر بھی دھاوا بول دیا۔
قابل ذکر ہے کہ غزہ کی پٹی پر 7 اکتوبر 2023 سے جاری جنگ کے موقع پر قابض اسرائیلی فوج کی جارحیت جو 21 جنوری سے مغربی کنارے میں جاری ہے میں ۔ اس جارحیت 910 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں 18 سے 70 بچے بھی شامل ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق 14,300 فلسطینی پابند سلاسل کیے گئے ہیں۔