غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل کے جنگی طیاروں نے غزہ شہر کے مختلف علاقوں میں نہتے شہریوں اور بے گھر پناہ گزینوں کی خیمہ بستیوں کو جان بوجھ کر وحشیانہ بمباری کا نشانہ بنایا جو حالیہ دنوں کا سب سے خونریز حملہ ثابت ہوا۔ اس درندگی کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں بڑی تعداد عورتوں، بچوں اور بزرگوں کی ہے۔
غزہ میں سول ڈیفنس کے ترجمان رائد محمود بصل نے مرکزاطلاعات فلسطین کو ایک مختصر بیان میں بتایا کہ قابض اسرائیلی فوج نے جمعرات کی صبح سے شہری آبادی اور پناہ گزینوں کے گنجان علاقوں پر براہ راست اور شدید بمباری کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
رائد بصل کے مطابق اب تک شہداء کی تعداد 55 سے تجاوز کر چکی ہے، جب کہ 180 سے زائد افراد زخمی ہیں، جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔ ہسپتالوں اور طبی نظام کے مکمل انہدام کے باعث زخمیوں کو بروقت طبی امداد فراہم کرنا ممکن نہیں رہا۔
جمعرات کی صبح سے قابض اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کے مختلف علاقوں میں پناہ گزینوں کی خیمہ بستیوں اور شہریوں کے اجتماع پر بمباری میں غیرمعمولی شدت اختیار کر لی۔ اس سفاکیت کا بدترین منظر مغربی غزہ کے الشاطی کیمپ میں مسجد السوسی کے قریب ایک خیمہ پر حملے کی صورت میں سامنے آیا، جہاں کیمپ میں 19 نہتے فلسطینی شہید ہوئے۔
یہ خونی المیہ صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ ان مسلسل جرائم کا تسلسل ہے جو قابض اسرائیل غزہ کے شہریوں کے خلاف کر رہا ہے۔ اب عارضی پناہ گاہیں اور خیمہ بستیاں بھی محفوظ نہیں رہیں، بلکہ انہیں براہ راست حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انسانی صورت حال تباہ کن حد تک بگڑ چکی ہے اور بنیادی زندگی کی سہولیات کو بھی دانستہ طور پر تباہ کیا جا رہا ہے۔
آج غزہ میں اسرائیلی درندگی کا 621واں دن ہے۔ یہ دن بھی غزہ کے مظلوم عوام پر بمباری، قتل عام، محاصرے اور قحط کے ساتھ طلوع ہوا، جب کہ عالمی برادری کی بے حسی اور خاموشی مسلسل فلسطینیوں کی نسل کشی پر مہرِ تصدیق ثبت کر رہی ہے۔ دو ملین سے زائد فلسطینی روزانہ بھوک، پیاس، خوف اور موت کا سامنا کر رہے ہیں۔