مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل اور ایران کے درمیان تیزی سے بڑھتے ہوئے عسکری تصادم کے دوران خود اسرائیلی سیاسی و سکیورٹی اداروں کے اندر سے شدید تنبیہات سامنے آ رہی ہیں۔ حالات پر گہری تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ قابض اسرائیل ایک ایسی کھلی جنگ میں دھکیلا جا رہا ہے جس کی کوئی واضح حکمتِ عملی یا نکتۂ اختتام موجود نہیں۔ اس جنگ کی قیادت وہ حکومت کر رہی ہے جسے ایک تجزیہ نگار نے “امریکی اجازت نامے کے ساتھ حملہ آور کتا” قرار دیا۔
بے مقصد جنگ، بے سمت حکومت
قابض اسرائیل کے معروف سیاسی تجزیہ نگار ناحوم برنیع نے خبردار کیا ہے کہ وزیرِاعظم بن یامین نیتن یاہو کے پاس نہ تو غزہ میں نہ مذہبی یہودیوں کی لازمی فوجی سروس کے مسئلے پر اور نہ ہی ایران کے ساتھ کشیدگی کے سلسلے میں کوئی ٹھوس حکمتِ عملی ہے۔
برنیع نے لکھا کہ “نیتن یاہو کے پاس کسی بھی محاذ پر واپسی کا کوئی راستہ نہیں، حکومت کسی واضح سمت کے بغیر ایک ایسی جنگ میں الجھ گئی ہے جو قابو سے باہر ہو سکتی ہے، اور جس کا کوئی مقصد بھی طے نہیں”۔
ان کے مطابق ایران پر حملہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خاموش منظوری کے بغیر ممکن نہ تھا۔ ایک غیر اعلانیہ معاہدے کے تحت امریکہ پردے کے پیچھے رہے گا اور قابض اسرائیل کو براہ راست کارروائی کا کردار سونپا گیا تاکہ ایران کو پسپائی پر مجبور کیا جا سکے، بغیر امریکی مداخلت کے۔
خطرناک صورتحال، دھوکہ دہ بیانیے
برنیع نے ایران کے جوہری پروگرام کو “خطرہ ختم کرنے” کی بات کو ایک “تشہیری فریب” قرار دیا، جو زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ جارحیت ممکنہ طور پر الٹا اثر ڈال سکتی ہے — جیسے کہ ایران اپنے اسٹریٹیجک ابہام کو ختم کر دے اور باضابطہ طور پر جوہری ہتھیاروں کی ملکیت کا اعلان کر دے، جس سے علاقائی اور عالمی سلامتی کا توازن یکسر بدل جائے گا۔
یوسی میلمن: تاریخ سے سبق سیکھو
سکیورٹی تجزیہ کار یوسی میلمن نے بھی فوجی حل کی حکمتِ عملی پر سوال اٹھائے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ ماضی کی غلطیاں نہ دہرائی جائیں۔ میلمن نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا: “ایران نے عراق کے ساتھ جنگ میں ہزاروں میزائل اور کیمیائی حملے برداشت کیے، مگر شکست نہ کھائی بلکہ اس دوران اس نے خطے کا سب سے طاقتور میزائل پروگرام تیار کیا”۔
انہوں نے استفسار کیا “کیا اس جنگ میں جانا واقعی ضروری تھا؟ شیعہ تاریخاً مصیبت برداشت کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔ اگر کوئی مناسب معاہدہ نہ ہوا تو ہم جنگ بندی کے لیے منت سماجت کرتے رہیں گے اور ایران انکار کر دے گا”۔
عوامی اور میڈیا میں شدید غصہ
اسرائیلی صحافی ہداس کلائن نے عوامی غصے کی عکاسی کرتے ہوئے سیاسی قیادت پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ “یہ بزدلوں کا ٹولہ ہے جو پناہ گاہوں میں چھپ گیا ہے، جب کہ بچے مارے جا رہے ہیں اور سڑکیں تباہ ہو رہی ہیں۔ عوام اذیت میں ہیں اور تم ان کی نمائندگی کے قابل نہیں ہو”۔