Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ کا سب سے بڑا طبی مرکز بندش کے خطرے میں، لاکھوں زندگیاں داؤ پر لگ گئیں

غزہ  (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن)مرکز فلسطینی برائے انسانی حقوق نے خبردار کیا ہے کہ جنوبی غزہ کے سب سے بڑے اور آخری فعال طبی مرکز “ناصر میڈیکل کمپلیکس” کو بند کرنے کے تباہ کن نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ یہ ہسپتال ساڑھے چھ لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو علاج مہیا کر رہا ہے، ایسے وقت میں جب پورے غزہ میں صحت کا نظام مکمل طور پر تباہی کا شکار ہو چکا ہے۔

مرکز نے اپنے جمعہ کے روز جاری کردہ بیان میں کہا کہ اس اہم طبی ادارے کو نشانہ بنانا یا قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے فوجی دھمکیوں کے ذریعے خالی کروانا عام شہریوں کے خلاف ایک ناقابل معافی جرم ہے۔ اس سے ہزاروں زخمیوں اور مریضوں کو فوری طبی امداد کی فراہمی بند ہو جائے گی۔

ناصر ہسپتال ان دنوں اپنی پوری گنجائش پر کام کر رہا ہے، جہاں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں 51 سے زائد مریض موجود ہیں، جبکہ روز افزوں صہیونی حملوں کے باعث ایمرجنسی کی صورتحال شدید ہوتی جا رہی ہے۔ دوسری جانب ادویات، طبی آلات اور ایندھن کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

یہ خطرہ اس وقت مزید سنگین ہو گیا جب قابض اسرائیلی افواج نے جمعرات کے روز ناصر میڈیکل کمپلیکس کے ارد گرد رہائشی علاقوں کو خالی کرنے کا حکم جاری کیا۔ اطلاعات ہیں کہ صہیونی ٹینک اور فوجی ہسپتال کے قریب آ چکے ہیں، جس سے اس پر حملے یا یلغار کا امکان مزید بڑھ گیا ہے، جیسا کہ اس سے پہلے شمالی اور جنوبی غزہ کے دیگر ہسپتالوں کے ساتھ ہو چکا ہے۔

مرکز فلسطینی برائے انسانی حقوق نے زور دیا کہ ناصر ہسپتال کو دوبارہ اس سال فروری میں جزوی تباہی کے بعد بحال کیا گیا تھا اور اب اسے نشانہ بنانا، جنوبی غزہ کو بچی کھچی صحت سہولیات سے بھی محروم کرنے کی دانستہ سازش ہے۔

یہ ہسپتال جنوبی غزہ میں واحد ادارہ ہے جو گردوں کے مریضوں کا ڈائیلاسس، نوزائیدہ بچوں کی نگہداشت، انتہائی نگہداشت، آپریشنز، اور کینسر کے علاج جیسی مخصوص طبی سہولیات فراہم کر رہا ہے۔ ان سہولیات کی بندش کا مطلب مریضوں کی جان لینے کے مترادف ہے۔

ہسپتال کے ارد گرد قائم پناہ گزین کیمپوں اور مکینوں کو جبری بے دخلی پر مجبور کیا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد کو دوبارہ ہجرت کر کے خانیونس کے مغرب میں پہلے سے گنجان، غیر محفوظ اور غیر موزوں علاقوں میں پناہ لینی پڑ رہی ہے، جہاں زندگی پہلے ہی موت کا منظر پیش کر رہی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ قابض اسرائیلی افواج کے مظالم صرف ہسپتالوں تک محدود نہیں، بلکہ وہ غزہ کے بنیادی انفراسٹرکچر کو مکمل طور پر تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہیں۔ بجلی، مواصلات اور انٹرنیٹ جیسے بنیادی ذرائع بھی نشانہ بنائے جا رہے ہیں۔ فلسطینی ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے تصدیق کی ہے کہ فائبر نیٹ ورک کا آخری راستہ بھی مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں غزہ دنیا سے مکمل طور پر کٹ چکا ہے۔

اس ڈیجیٹل بلیک آؤٹ نے طبی عملے کی فوری رسپانس اور شہریوں کی ایمبولینس سروس تک رسائی کو ناممکن بنا دیا ہے۔

ایندھن کی شدید قلت ایک اور بحران ہے، جس کی وجہ سے ناصر، الشفاء اور عربی ہسپتالوں کے جنریٹرز بند ہونے کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔ قابض اسرائیلی حکام نہ تو ایندھن اندر آنے دے رہے ہیں اور نہ ہی آلات کی مرمت کے پرزہ جات، جب کہ تین ماہ سے زائد عرصے سے جاری محاصرے نے دوائیں ختم کر دی ہیں اور سرجری، ایمرجنسی اور آئی سی یو سروسز کو مفلوج کر دیا ہے۔

مرکز نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل کی طرف سے جبری ہجرت، بار بار ہسپتالوں کو نشانہ بنانا، طبی و انسانی ڈھانچے کو دانستہ تباہ کرنا بین الاقوامی انسانی قانون، خاص طور پر جنیوا کنونشنز کی کھلی خلاف ورزی ہے، جو طبی اداروں اور عملے کو مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے۔

یہ تمام واقعات اس امر کی ناقابل تردید دلیل ہیں کہ قابض اسرائیل، اہلِ غزہ کے خلاف نسل کشی کی منظم اور مسلسل مہم چلا رہا ہے، جس کی قانونی تعریفیں اقوام متحدہ کے سنہ1948ء کے انسداد نسل کشی کنونشن اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کے روم اسٹیچوٹ میں واضح ہیں۔

مرکز فلسطینی برائے انسانی حقوق نے اقوام متحدہ، جنیوا کنونشنز پر دستخط کرنے والی تمام فریقین اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری، مؤثر اور عملی اقدام کریں، تاکہ قابض اسرائیلی مظالم کا سدباب کیا جا سکے اور غزہ کے ہسپتالوں، طبی عملے اور معصوم شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan