مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) مقبوضہ بیت المقدس میں قابض اسرائیل کی سخت ترین رکاوٹوں اور پابندیوں کے باوجود آج صبح جمعہ کے روز تقریباً 80 ہزار فلسطینیوں نے مسجد اقصیٰ میں عیدالاضحیٰ کی نماز ادا کی۔ یہ عظیم الشان اجتماع محض ایک مذہبی عبادت نہیں تھا، بلکہ فلسطینی قوم کے ناقابل تسخیر عزم اور اپنے مقدسات سے گہری وابستگی کا واضح اعلان تھا۔
مختلف علاقوں سے آئے ہوئے نمازیوں نے روحانی سکون اور اللہ اکبر کی تکبیر میں وہ عظمت رقم کی، جو زخم خوردہ امت کے لیے امید کا چراغ ہے۔ یہ منظر پوری دنیا کو یہ پیغام دے رہا تھا کہ چاہے کتنے ہی ظلم سہنے پڑیں، قبلۂ اول سے ہمارا رشتہ کبھی کمزور نہیں ہوگا۔
قابض اسرائیلی فورسز نے حسبِ معمول اس بار بھی پرانے بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے داخلی راستوں پر بھاری سکیورٹی تعینات کی، رکاوٹیں کھڑی کیں، شناختی کارڈز کی جانچ کے بہانے سینکڑوں نمازیوں کو روکا اور بہت سے افراد کو مسجد میں داخل ہونے سے منع کر دیا۔ ان تمام ہتھکنڈوں کا مقصد ایک ہی تھا کہ مسجد اقصیٰ میں آنے والوں کی تعداد کم سے کم ہو۔
القدس کی مقامی اطلاعات کے مطابق صرف ماہِ مئی میں مسجد اقصیٰ میں 6728 صہیونی آبادکار داخل ہوئے، جو سنہ2025ء کے آغاز سے اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ یہ حملے محض تعداد میں اضافے کا اشارہ نہیں بلکہ ایک واضح پیغام ہے کہ قابض اسرائیل مسجد اقصیٰ کو مسلمانوں سے چھیننے کے منصوبے پر مسلسل عمل پیرا ہے۔
ان جارحانہ اقدامات کی انتہا 12 مئی کو دیکھی گئی، جب صہیونی آبادکاروں نے باب الغوانمہ کے راستے مسجد میں داخل ہو کر ایک قربانی کا جانور ساتھ لانے کی کوشش کی، تاکہ اُسے مسجد کے صحن میں ذبح کیا جا سکے۔ یہ واقعہ ایک ایسی خطرناک جسارت تھی، جو سنہ1967ء میں یروشلم پر قبضے کے بعد کبھی نہیں دیکھی گئی۔