بیروت (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) ہفتے کی صبح لبنان کے جنوبی علاقے دیر الزھرانی میں ایک گاڑی پر ڈرون حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں ایک بے گناہ لبنانی شہری محمد علی جمول شہید ہو گیا۔ یہ حملہ اس وقت ہوا جب وہ نماز فجر کے لیے اپنے گاؤں کی مسجد جا رہے تھے۔
مقامی ذرائع کے مطابق شہید محمد علی جمول کی عمر 33 برس تھی اور وہ اس وقت اپنی کار “کیا” میں سوار تھے کہ دیر الزھرانی اور نبطیہ کے درمیان پل کے قریب اُن پر اسرائیلی ڈرون نے نشانہ لگایا، اور وہ موقع پر ہی شہید ہو گئے۔
دل دہلا دینے والا یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا جب علاقے میں اسرائیلی اپاچی ہیلی کاپٹر غیر معمولی انداز میں گشت کر رہے تھے۔ شہید محمد علی جمول اُن مجاہدوں میں سے ایک کے بھائی تھے جو 66 روزہ جنگ کے دوران یحمر الشقیف کے محاذ پر قابض اسرائیل کے خلاف لڑتے ہوئے شہید ہوئے تھے۔
صہیونی جارحیت کے اس تسلسل میں اسرائیلی فوج کے ترجمان بنجمن نیتن یاھو کے حکم پر مزید کئی لبنانی علاقوں میں حملے کیے گئے، جنہیں صہیونی حکومت نے حزب اللہ کے مبینہ مراکز قرار دیا۔
قابض اسرائیل نے جنوبی شہر صیدا سمیت متعدد علاقوں کو نشانہ بنایا، جن میں وہ مقامات بھی شامل ہیں جہاں انسانی آبادی موجود تھی۔ ان حملوں کے نتیجے میں لبنان ایک بار پھر جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے۔
واضح رہے کہ 8 اکتوبر 2023ء کو اسرائیل کی جانب سے لبنان پر حملے کا آغاز کیا گیا، جو 23 ستمبر 2024ء کو ایک ہمہ گیر جنگ میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس وحشیانہ جنگ میں اب تک 4000 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں، جب کہ 17 ہزار سے زیادہ زخمی اور 14 لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔
رواں سال 27 نومبر کو ایک فائر بندی کا معاہدہ ہوا، لیکن قابض اسرائیل نے اس معاہدے کو بارہا پامال کیا۔ اب تک ان خلاف ورزیوں کے نتیجے میں مزید 206 افراد شہید اور 501 زخمی ہو چکے ہیں۔
قابض اسرائیل نے جزوی طور پر جنوبی لبنان سے واپسی کا اعلان ضرور کیا ہے، مگر اب بھی وہ لبنان کی پانچ اہم پہاڑیوں پر قابض ہے، جنہیں وہ حالیہ جنگ میں ہتھیا چکا ہے۔
قابض اسرائیل نہ صرف فلسطین، بلکہ شام اور لبنان کی سرزمین پر بھی دہائیوں سے قابض ہے۔ وہ نہ ان علاقوں سے نکلنے پر آمادہ ہے نہ ہی فلسطینی ریاست کے قیام کو تسلیم کرتا ہے، جس کی سرحدیں 1967ء سے پہلے کی حدود پر اور دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہونا چاہیے۔