رام اللہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل نے ایک بار پھر نہ صرف فلسطینی قوم کی آواز دبانے کی کوشش کی بلکہ خطے کے امن کی ہر امید پر بھی وار کر دیا۔ قابض اسرائیلی قابض انتظامیہ نے مصر، سعودی عرب، قطر، اردن، امارات اور ممکنہ طور پر ترکیہ کے وزرائے خارجہ کو رام اللہ پہنچنے سے روک دیا، جہاں وہ غزہ میں جاری صہیونی درندگی اور فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے ایک اہم سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے والے تھے۔
یہ اجلاس اتوار کے روز منعقد ہونا تھا، جس کا مقصد غزہ پر 7 اکتوبر 2023ء سے جاری صہیونی قتل عام کا جائزہ لینا اور نیویارک میں آئندہ ہونے والے دو ریاستی حل کے عالمی کانفرنس کی تیاری کرنا تھا۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کے ذرائع نے اعتراف کیا کہ فلسطینی اتھارٹی کی میزبانی میں رام اللہ میں عرب وزرائے خارجہ کا ایک سنجیدہ اجلاس طے تھا، جو فلسطینی ریاست کے قیام کے امکانات پر غور کرنے کے لیے بلایا گیا ہے۔ مگر قابض اسرائیل نے اس اجلاس کو خطرہ قرار دے کر روک دیا اور اپنی دیرینہ پالیسی کو دہراتے ہوئے ایک بار پھر فلسطینیوں کی آزادی اور خودمختاری کی ہر کوشش کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کی۔
قابض اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ ایسی فلسطینی ریاست “اسرائیل کے دل میں دہشتگرد ریاست” بن جائے گی اور اعلان کیا کہ وہ اپنے مفادات اور سکیورٹی کے خلاف کسی بھی اقدام کا حصہ نہیں بنے گا۔ اس موقع پر اسرائیلی حکام نے فلسطینی اتھارٹی پر الزام لگایا کہ وہ قابض اسرائیل سے طے شدہ معاہدوں کی خلاف ورزی کر رہی ہے حالانکہ اصل مجرم خود وہ صہیونی قوتیں ہیں جو ہر روز غزہ میں نہتے بچوں، عورتوں اور بزرگوں کے خون سے ہولی کھیلتی ہیں۔
فلسطینی رہنما اور تنظیم آزادی فلسطین کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن احمد مجدلانی نے اس امر کی تصدیق کی کہ یہ وزارتی وفد اتوار کو رام اللہ پہنچنے والا تھا۔ وفد میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان، مصری وزیر خارجہ بدر عبد العاطی، اردنی وزیر خارجہ ایمن الصفدی، قطری وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی، اماراتی وزیر خارجہ عبداللہ بن زاید اور ممکنہ طور پر ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان شامل تھے۔
احمد مجدلانی نے مزید بتایا کہ یہ دورہ دراصل ریاض میں منعقدہ عرب اسلامی سربراہی کانفرنس کے تناظر میں تھا، جس کی قیادت سعودی وزیر خارجہ کر رہے تھے، اور جسے پہلے ملتوی کر دیا گیا تھا۔
یہ وزارتی کمیٹی نیویارک میں 17 تا 20 جون کو ہونے والی اس اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی تیاری کر رہی تھی، جس کا مقصد مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل اور دو ریاستی حل کو عملی شکل دینا ہے۔ اس کانفرنس کی مشترکہ میزبانی سعودی عرب اور فرانس کر رہے ہیں۔
دوسری طرف غزہ پر قابض اسرائیل کی جانب سے مسلط کردہ صہیونی درندگی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ 2 مارچ سے غزہ کے تمام زمینی راستے بند کر دیے گئے ہیں، جس کے باعث غذائی اشیاء، دوائیں، ایندھن اور انسانی امداد کی ترسیل مکمل طور پر معطل ہو چکی ہے۔ صہیونی فوج کی سفاکیت ہر روز سیکڑوں بے گناہ فلسطینیوں کو نگل رہی ہے اور دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
فلسطینی قوم نسل کشی، اجتماعی سزا اور مکمل محاصرے کی اذیت ناک بھٹی سے گزر رہی ہے۔ ایسے میں عرب وزرائے خارجہ کی آمد کو روکنا اس بات کا ثبوت ہے کہ قابض اسرائیل نہ صرف زمین پر قبضہ کرنا چاہتا ہے بلکہ آوازوں، امیدوں اور انصاف کے ہر چراغ کو بھی بجھا دینا چاہتا ہے۔