غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) انسانی حقوق کی تنظیم “یورو میڈ ہیومن رائٹس آبزر ویٹری” نے ایک نہایت تشویشناک انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیلی افواج نے غزہ کے لیے روانہ کی گئی ایک عالمی ادارے “رحمہ فاؤنڈیشن” کی امدادی اشیاء سے بھرپور کئی ٹرک زبردستی چھین لیے اور پھر انہیں اپنی جعلی تقسیم کاری کے ذریعے رفح کے علاقے میں بانٹ دیا۔
ادارے کے صدر رامی عبدہ نے بتایا کہ یہ امداد رفح کی طرف لے جائی جا رہی تھی کہ اسرائیل کی سرپرستی میں کام کرنے والی ایک اسرائیلی-امریکی کمپنی نے نہ صرف ان پر قبضہ کیا، بلکہ دھوکہ دہی کے ذریعے رحمہ فاؤنڈیشن کو جھانسہ دے کر امدادی سامان بھی ہتھیا لیا۔ بعد ازاں اسرائیلی فوج نے انہی چوری شدہ امدادی اشیاء کو اپنی نام نہاد انسانی ہمدردی کی کارروائی کے طور پر فلسطینیوں میں تقسیم کیا۔
رامی عبدہ نے واضح الفاظ میں کہا کہ اسرائیل کی یہ نام نہاد امدادی تقسیم درحقیقت ایک چوری شدہ اور بے شرمی پر مبنی عمل ہے، جس کا مقصد بین الاقوامی قوانین اور انسانی اصولوں کی توہین ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی امدادی نظام کا کوئی قانونی یا اخلاقی جواز نہیں بلکہ یہ عالمی امدادی اقدار کی صریح خلاف ورزی ہے۔
رصدگاہ کے مطابق قابض اسرائیل کی محدود اور کنٹرول شدہ امداد کی تقسیم اصل میں بھوک مٹانے کی نہیں، بلکہ اسے منظم طریقے سے چلانے کی پالیسی ہے تاکہ فلسطینی عوام کو ایک مستقل انسانی بحران میں رکھا جا سکے۔
اسی ضمن میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امداد کے ترجمان نے بھی بیان دیا کہ اسرائیل اور امریکہ کی حمایت یافتہ “غزہ ریلیف فاؤنڈیشن” کا ماڈل دراصل توجہ ہٹانے کی ایک چال ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصل ضرورت یہ ہے کہ غزہ کے تمام زمینی راستے اور سرحدی گذرگاہیں کھولی جائیں تاکہ فوری اور وسیع پیمانے پر انسانی امداد براہِ راست پہنچائی جا سکے۔
منگل کی شام جب قابض اسرائیل نے امداد کی تقسیم کے لیے بنائے گئے مراکز کا آغاز کیا تو رفح کے علاقے میں ان مراکز پر شدید بدنظمی اور افراتفری پھیل گئی۔ سینکڑوں بھوکے پیاسے اور لاچار فلسطینی ان مراکز پر ٹوٹ پڑے، جس کے نتیجے میں وہاں تعینات امریکی کمپنی کے سکیورٹی اہلکار پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئے۔
قابض اسرائیل نے کل منگل کو رفح میں تل السلطان اور موراگ کے مقامات پر دو امدادی مراکز کے آغاز کا اعلان کیا، جو ایک متنازعہ منصوبے کا حصہ ہیں۔ یہ منصوبہ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کی جانب سے سختی سے مسترد کیا جا چکا ہے کیونکہ اس میں امداد کی تقسیم مکمل طور پر اسرائیلی فوجی کنٹرول میں دی گئی ہے، جس سے فلسطینیوں کی خودمختاری، وقار اور انسانی ضروریات کو سخت دھچکا پہنچا ہے۔