مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی جانب سے خفیہ سکیورٹی ادارے “شاباک” کے نئے سربراہ کے طور پر جنرل دیوید زینی کی تقرری نے نہ صرف اسرائیلی اداروں میں ہلچل مچا دی ہے بلکہ اسے قابض ریاست کے اندرونی سیاسی انتشار کی نئی علامت کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔ اس فیصلے نے عدالتی احکامات کو روندتے ہوئے، قانون و انصاف کو قدموں تلے روندنے کی ایک اور واضح مثال فراہم کی ہے۔
یہ تقرری رونن بار کی برطرفی کے فوراً بعد عمل میں لائی گئی جب کہ قابض ریاست کی سپریم کورٹ نے ایک روز قبل ہی اس برطرفی کو غیر مناسب اور غیر قانونی قرار دیا تھا۔ اسرائیلی عدلیہ کی اعلیٰ ترین قانونی مشیر گالی بہراف میارا نے نیتن یاھو کے اس فیصلے کو قانون کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کی اور واضح کیا کہ اس میں مفادات کے ٹکراؤ کے شواہد موجود ہیں اور تعیناتی کا عمل بنیادی طور پر ناقص ہے۔
قابض اسرائیل کے نشریاتی ادارے کے مطابق فوجی قیادت کو اس فیصلے سے نہ صرف مکمل لاعلم رکھا گیا بلکہ فوج کے سربراہ ایال زامیر کو صرف تین منٹ قبل اس فیصلے سے آگاہ کیا گیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ فیصلہ مشاورت اور شفافیت سے مکمل طور پر خالی تھا۔ زامیر اس فیصلے میں شریک تھے، نہ ہی ان سے کوئی رائے لی گئی۔
اپوزیشن لیڈر یائیر لاپید نے جنرل دیوید زینی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تعیناتی کو اس وقت تک قبول نہ کریں جب تک سپریم کورٹ اپنا حتمی فیصلہ نہ سنا دے۔ انہوں نے کہا کہ نیتن یاھو خود سنگین مفادات کے ٹکراؤ میں مبتلا ہیں، اور قانون کو پامال کر رہے ہیں۔
قومی اتحاد پارٹی کے سربراہ بینی گینٹز نے اس فیصلے کو ایک اور “سرخ لکیر” عبور کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیتن یاھو نے عدالتی ہدایات کو نظر انداز کر کے ریاستی قانون کی بالادستی کو کمزور کیا ہے اور یہ فیصلہ سکیورٹی اداروں کو نقصان پہنچا سکتا ہے، خصوصاً جب اسے فوجی سربراہ کے ساتھ مشاورت کے بغیر نافذ کیا گیا ہو۔
تاہم قابض ریاست کے وزیر خزانہ بتسلئیل سموٹرچ نے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے زینی کو “شاباک کی بحالی اور ترقی کے لیے موزوں ترین شخص” قرار دیا۔ اس کے بہ قول نیتن یاھو نے ایک قیادت بھرا فیصلہ کیا ہے جو قابض اسرائیل کے سکیورٹی مفاد میں ہے۔
دوسری جانب تل ابیب میں اس فیصلے کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آئے۔ غم وغصے سے بھرے مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے، مظاہرے کے دوران ميدان المسارح میں جھڑپیں ہوئیں اور مشتعل عوام نے سڑک پر آگ لگا دی۔ اسرائیلی پولیس نے کم از کم چار افراد کو گرفتار کر لیا۔
غیر سرکاری تنظیم “تحریک برائے معیار حکمرانی” نے بھی زینی کی تعیناتی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ تنظیم نے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ عدالتی نظام پر ہونے والے حملوں اور قانون کی حکمرانی کے خلاف ہر ممکن مزاحمت کرے گی۔
جنرل دیوید زینی فرانس سے ہجرت کرنے والے ایک خاندان میں پیدا ہوئے۔ وہ نازی کیمپ آشوٹز سے بچ جانے والی خاتون کے پوتے ہیں۔ اس وقت وہ قابض اسرائیلی فوج کی تربیتی قیادت کے سربراہ ہیں۔ نیتن یاھو کے دفتر کے مطابق وہ متعدد عسکری اور لیڈنگ عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں اور “سایریت متکال” جیسے ایلیٹ یونٹ کے سپاہی بھی رہ چکے ہیں۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب بنجمن نیتن یاھو نے رونن بار کو شاباک کے چیف کے عہدے سے ہٹا دیا، جس کی وجہ ان کے بہ قول ذاتی اور پیشہ ورانہ اعتماد کا فقدان تھا۔ رونن بار اور نیتن یاھو کے درمیان اختلافات اس وقت بڑھ گئے جب بار نے 7 اکتوبر 2023 کو فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کی جانب سے شروع کی جانے والی “طوفان الاقصیٰ” کارروائی میں ناکامی کا الزام نیتن یاھو کی حکومت پر ڈال دیا تھا۔