غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطین کی وزارت صحت نے شدید رنج و الم کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں واقع ہسپتالوں کے بجلی پیدا کرنے والے جنریٹرز کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا، وہاں کی پہلے سے ابتر انسانی صورتحال کو نہایت بھیانک المیے میں بدل رہا ہے۔
وزارت صحت نے بدھ کے روز جاری اپنے بیان میں بتایا کہ قابض اسرائیلی فوج کا مقصد یہ ہے کہ الیکٹریکل اور میکانی نظام کو تباہ کر کے زیادہ سے زیادہ ہسپتالوں کو مکمل طور پر ناکارہ بنایا جائے۔ بیان میں مزید بتایا گیا کہ انڈونیشی ہسپتال کے تین مرکزی جنریٹرز کے ساتھ ساتھ ایندھن کے ذخیرہ ٹینکوں کو بھی جارحانہ بمباری کا نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں یہ اہم طبی مرکز مکمل طور پر خدمات انجام دینے سے قاصر ہو چکا ہے۔
وزارت صحت کے مطابق غزہ کے شمالی علاقے میں صحت کا نظام مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر ہے۔ انڈونیشی ہسپتال کے بند ہونے کے بعد وہاں کے لاکھوں مظلوم فلسطینیوں کے لیے علاج کی امیدیں ماند پڑ گئی ہیں۔
بیان میں مزید انکشاف کیا گیا کہ غزہ کے تمام ہسپتال شدید مشکلات سے دوچار ہیں کیونکہ نہ تو ان کے پاس جنریٹرز کے لیے ضروری تیل میسر ہے، نہ ہی مطلوبہ پرزے۔ اس وقت یہ ہسپتال محض چند دنوں کے محدود ایندھن پر چل رہے ہیں اور اگر یہ ایندھن ختم ہو گیا تو زخمیوں اور مریضوں کو فوری طبی امداد دینا بھی ناممکن ہو جائے گا۔
وزارت صحت نے ایک بار پھر عالمی برادری، انسانی حقوق کے اداروں اور تمام بااختیار فریقوں سے اپیل کی ہے کہ وہ قابض اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ غزہ میں فوری طور پر بجلی پیدا کرنے والے نئے جنریٹرز اور وافر مقدار میں ایندھن کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔