نیویارک (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن)قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری قتل و غارت صرف عام شہریوں تک محدود نہیں رہی، بلکہ اب اقوامِ متحدہ کے ادارے “اونروا” کے درجنوں نہیں، سینکڑوں ملازمین بھی صہیونی سفاکیت کا نشانہ بن چکے ہیں۔ “اونروا” کے کمشنر جنرل فیلیپ لازارینی نے دل گرفتہ انداز میں تصدیق کی ہے کہ غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے دوران ادارے کے تین سو سے زائد فلسطینی ملازمین شہید ہو چکے ہیں۔
اتوار کے روز دیے گئے اپنے بیان میں لازارینی نے کہا کہ ان شہداء میں بڑی تعداد ان کارکنان کی ہے جو قابض اسرائیل کی بمباری کا شکار اپنے بچوں، خاندان کے افراد اور پیاروں سمیت ہوئے۔ ان میں سے کئی وہ تھے جو اپنی قوم کی خدمت میں مصروف تھے، جو کسی کی جان بچا رہے تھے، کسی بچے کو پڑھا رہے تھے، یا کسی زخمی کو دوا دے رہے تھے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ شہید ہونے والے ملازمین میں زیادہ تر اقوامِ متحدہ کے تحت کام کرنے والے طبی عملے کے افراد اور اساتذہ شامل تھے، جو جنگ زدہ غزہ میں اپنی قوم کے لیے امید کی آخری کرن بنے ہوئے تھے۔
فیلیپ لازارینی نے دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے کہا کہ غزہ میں ہونے والے ان مظالم کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ان جرائم کے مرتکب افراد کو سزا نہ دی گئی، تو قتل و غارت کا یہ سلسلہ رکنے والا نہیں۔ یہ خاموشی مزید انسانوں کو موت کے گھاٹ اتار دے گی۔
قابض اسرائیلی فوج نے 18 مارچ 2025ء سے غزہ پر ایک بار پھر اندھا دھند بمباری شروع کر رکھی ہے۔ صرف چند دنوں میں 3193 فلسطینی شہید اور 8993 زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ حملے اس جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہیں جو امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں طے پایا تھا، اور تقریباً دو ماہ جاری رہا۔
یاد رہے کہ سات اکتوبر 2023 ءسے قابض اسرائیل نے غزہ پر جو قتل عام مسلط کر رکھا ہے، اس کے نتیجے میں اب تک 171 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں بچوں اور خواتین کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ چودہ ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتا ہیں، جن کے بارے میں کچھ معلوم نہیں کہ وہ زندہ ہیں یا کسی ملبے کے نیچے شہادت پا چکے ہیں۔