غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) یمن میں تحریک انصار اللہ کے قائد عبدالملک بدرالدین الحوثی نے ایک ولولہ انگیز خطاب میں اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیل کے لیے بحیرہ احمر، باب المندب، خلیج عدن اور بحیرہ عرب کی سمندری گزرگاہیں بند رہیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جہاز رانی کی راہیں یمن کی مزاحمتی کارروائیوں کے باعث مکمل طور پر بند کر دی گئی ہیں، اور یہ پالیسی بدستور جاری رہے گی۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ غزہ کی مزاحمت کے لیے ہمارا ساتھ کسی بھی لمحے کمزور نہیں ہوا، نہ ہی اس میں کوئی پیچھے ہٹنے کی گنجائش ہے۔ یہ مؤقف مستقل ہے ناقابل تزلزل ہے اور ہماری وابستگی فلسطین کے ساتھ ہمیشہ قائم رہے گی۔
عبدالملک الحوثی نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ قابض اسرائیل نے غزہ میں پانچ یا اس سے زائد حملوں میں ناکامی کا منہ دیکھا ہے جو اس بات کا بین ثبوت ہے کہ فلسطینی مجاہدین کی جدوجہد نہ صرف زندہ ہے بلکہ انتہائی مؤثر بھی ہے۔
انہوں نے عرب دنیا کی مجرمانہ خاموشی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ فلسطین کے عظیم ماڈل کی حمایت سے منہ موڑتے ہیں، ان کے پاس کوئی عذر باقی نہیں بچتا۔ ان کا کہنا تھا کہ عرب حکومتیں اور اقوام اگر آج بھی فلسطینیوں کی مدد سے گریزاں ہیں، تو یہ تاریخ کا بدترین ظلم ہے۔
عبدالملک الحوثی نے کہا کہ عرب افواج کی لڑنے کی قوت کا فقدان ہی وہ وجہ ہے جس نے قابض اسرائیل کو پورے خطے پر اپنے ناپاک قدم جمانے کا موقع فراہم کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ مغربی ممالک، جو قابض اسرائیل کی حمایت میں پیش پیش ہیں، نہ صرف اپنے دعووں اور نعروں میں جھوٹے نکلے بلکہ وہ مسلم دنیا کے مفادات کو بھی مسلسل نظر انداز کر رہے ہیں، بالخصوص عرب اقوام کے ساتھ ان کے تعلقات صرف مفادات کی حد تک محدود ہیں۔
انہوں نے یہ بات بھی دوٹوک انداز میں کہی کہ صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات قائم کرنا، درحقیقت فلسطینی کاز سے غداری، امت سے انحراف اور اخلاقی زوال کا اعلان ہے۔ یہ وہ خنجر ہے جو دشمن نے نہیں بلکہ اپنے ہی ہاتھوں نے فلسطین کے دل میں گھونپا ہے۔
اپنے خطاب کے اختتام پر عبدالملک الحوثی نے اس حقیقت کو بھی بے نقاب کیا کہ امریکہ عرب حکومتوں سے مالی وسائل بٹور کر وہی دولت اور جدید ہتھیار بے دریغ قابض اسرائیل کو فراہم کرتا ہے۔ یوں اسرائیلی غاصب صرف جارح نہیں بلکہ مغربی استعماری نظام کا پروردہ بھی ہے۔