Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

قابض اسرائیلی جیلوں میں مزید تین فلسطینی اسیران شہید، شہداء کی تعداد 69 تک جا پہنچی

غزہ  (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں نے اطلاع دی ہے کہ قابض اسرائیل کی جیلوں میں مزید تین فلسطینی اسیران جام شہادت نوش کر گئے ہیں۔ یہ تینوں شہداء غزہ سے تعلق رکھتے تھے، اور ان کی شہادت کی تصدیق قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے دی گئی محدود معلومات پر مبنی ہے۔

قیدیوں کے امور سے وابستہ فلسطینی اداروں، جن میں قیدیوں اور آزاد شدہ افراد کی امور کی کمیٹی، فلسطینی کلب برائے اسیران اور “الضمیر” فاؤنڈیشن شامل ہیں، نے ایک مشترکہ بیان میں شہداء کے نام جاری کیے ان میں 56 سالہ ایمن عبد الہادی قدیح ، بلال طلال سلامہ اور چھالیس سالہ محمد اسماعیل الاسطل شامل ہیں۔

بیان میں بتایا گیا کہ شہید ایمن قدیح کو 7 اکتوبر 2023ء کو گرفتار کیا گیا تھا اور محض پانچ دن بعد 12 اکتوبر کو وہ اسرائیلی قید میں شہید ہو گئے تھے۔ بلال طلال سلامہ کو مارچ 2024 میں خان یونس سے جبری نقل مکانی کے دوران گرفتار کیا گیا، اور وہ 11 اگست کو شہید ہوئے۔ محمد اسماعیل الاسطل کو 7 فروری 2024 کو گرفتار کیا گیا تھا، اور 2 مئی 2025 کو ان کی شہادت کی خبر ملی۔

ان تین اسیران کی شہادت کے ساتھ اسرائیلی جیلوں میں شہید ہونے والے ان قیدیوں کی تعداد 69 تک پہنچ چکی ہے جن کی شناخت معلوم ہو چکی ہے، جن میں سے 44 کا تعلق غزہ سے ہے۔ 1967 سے اب تک قابض اسرائیل کی جیلوں میں شہید ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی مجموعی تعداد 306 ہو چکی ہے۔

ان اداروں نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل نے غزہ کے درجنوں قیدیوں کی شناخت چھپا رکھی ہے، جس سے موجودہ دور کو تحریکِ اسیران کی تاریخ کا سب سے خونی مرحلہ قرار دیا جا رہا ہے۔

اداروں کا کہنا ہے کہ ان تین شہداء کی شہادت اسرائیلی درندگی اور قابض نظام کی سفاکیت کا ایک اور ناقابل تردید ثبوت ہے، جو قیدیوں کے خلاف ایک منظم نسل کشی کا حصہ ہے۔ یہ اسرائیلی جرائم صرف ہتھیاروں سے نہیں، بلکہ بھوک، تشدد، جنسی زیادتی، طبی غفلت اور وحشیانہ تفتیش کے ذریعے انجام دیے جا رہے ہیں۔

غزہ سے گرفتار قیدیوں کی حالت زار کو ان اداروں نے ایک ایسے “اندوہناک باب” سے تعبیر کیا ہے، جس میں وحشت اور ظلم کی انتہائیں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ ان قیدیوں کے بیانات ان مظالم کی لرزہ خیز تفصیلات سے بھرے ہوئے ہیں، جو انہیں لمحہ بہ لمحہ برداشت کرنا پڑ رہے ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس بات کی طرف بھی توجہ دلائی کہ قابض اسرائیل کی طرف سے فراہم کردہ معلومات میں صرف تاریخِ شہادت کا ذکر ہوتا ہے، مگر شہادت کی وجوہات یا حالات کی کوئی تفصیل نہیں دی جاتی۔ کئی مواقع پر اسرائیلی حکام نے شہادت کی تاریخ میں بھی تضاد پیدا کرنے کی کوشش کی، جس پر بعض تنظیموں کو عدالت سے رجوع کرنا پڑا تاکہ قیدیوں کے انجام کی درست معلومات حاصل کی جا سکیں۔

اداروں کا کہنا ہے کہ قابض اسرائیل کی جیلوں اور حراستی کیمپوں میں ہزاروں فلسطینی قیدیوں کو “منظم سست رفتار قتل” کا سامنا ہے، جہاں بیماریوں کا پھیلاؤ، طبی سہولیات کی کمی اور دانستہ نظراندازی انہیں موت کے دہانے پر لے جا رہی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ طبی غفلت، بھوک اور اذیت ناک تشدد قیدیوں کی شہادت کی سب سے بڑی وجوہات ہیں، اور اگر یہ جرائم جاری رہے تو اسیرانِ فلسطین میں شہادتوں کا سلسلہ بھی تھمنے والا نہیں۔

آخر میں فلسطینی قیدیوں کے اداروں نے عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی کہ وہ اسرائیلی جرائم کی شفاف بین الاقوامی تحقیقات کا آغاز کریں اور قابض اسرائیل کے مجرم رہنماؤں کو جنگی جرائم پر کٹہرے میں لانے کے لیے فوری اقدامات کریں۔

یاد رہے کہ مئی 2025 کے آغاز تک قابض اسرائیل کی جیلوں میں قیدیوں کی تعداد 10,100 سے تجاوز کر چکی ہے، جن میں 37 خواتین، 400 سے زائد بچے، 3577 انتظامی قیدی اور 1846 ایسے قیدی شامل ہیں جو غزہ سے تعلق رکھتے ہیں اور جنہیں قابض اسرائیل نے “غیر قانونی جنگجو” قرار دیا ہے۔ تاہم یہ اعداد و شمار مکمل نہیں، کیونکہ درجنوں افراد تاحال صہیونی فوج کے زیر حراست کیمپوں میں قید ہیں اور ان کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی جا رہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan