غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل مسلسل دو ملین سے زائد مظلوم فلسطینیوں کے خلاف بھوک کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔ اسرائیل نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور اس کی ذیلی تنظیموں کی بارہا اپیلوں کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے انسانی امداد کی راہ میں مسلسل رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کو موصول ہونے والے بیان میں حماس نے کہا ہے کہ قابض فاشسٹ صہیونی حکومت گذشتہ 70 دنوں سے زائد عرصے سے غزہ کے محصور علاقے کو خوراک، ادویات، پانی اور ایندھن جیسی بنیادی ضروریات زندگی سے محروم رکھے ہوئے ہے۔
یہ مسلسل ناکہ بندی ایک ایسے وقت میں کی جا رہی ہے جب اسرائیلی فوج وحشیانہ بمباری اور ظلم کی نئی داستانیں رقم کر رہی ہے۔ حماس کے مطابق یہ صورتحال انسانیت سوز نسل کشی کا واضح نمونہ ہے، جسے پوری دنیا کھلی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے، مگر اس پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔
حماس نے عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی کو بے حسی اور بین الاقوامی قوانین سے انحراف قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں شدید قحط پھیل چکا ہے، مگر عالمی نظام اپنی اخلاقی اور انسانی ذمہ داریوں سے منہ موڑ ے ہوئے ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطینی عوام روزانہ یا تو بمباری کا شکار ہو رہے ہیں یا فاقوں سے دم توڑ رہے ہیں، جب کہ اقوام متحدہ محض رسمی بیانات تک محدود ہے، جن میں کوئی اثر انگیزی نہیں جو اس بے رحم و مجرم ریاست کو روک سکے۔
حماس نے عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ سے فوری اور مؤثر اقدام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نہ صرف اس اجتماعی بھوک اور نسل کشی کو روکیں بلکہ صیہونی جنگی مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔