مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) امریکہ میں مقیم یہودی مصنف ایوی اسٹین برگ نے 15 ماہ قبل غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف تل ابیب کی جانب سے مسلط کی گئی نسل کشی کی وجہ سے اپنی اسرائیلی شہریت ترک کرنے کا اعلان کیا ہے۔
امریکہ میں مقیم نیوز ویب سائٹ ٹروتھ آؤٹ پر اپنے مضمون میں اسٹین برگ نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل “نسلیت ،نسل پرستانہ قوانین” پر مبنی ریاست ہے۔
ریاستہائے متحدہ میں مقیم یہودی مصنف ایوی اسٹین برگ نے اعلان کیا کہ اس نے سرکاری طور پر اسرائیلی شہریت ترک کر دی ہے۔ اس نے غزہ میں ہونے والی نسل کشی کی وجہ سے اس قابض ریاست پر تنقید کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ “اسرائیلی شہریت ہمیشہ سے نسل کشی کا آلہ کار رہی ہے، اس لیے میں نے ترک کر دیا۔
انہوں نے کہاکہ “اسرائیل نے فلسطین کے مقامی لوگوں کو ختم کرنے کے لیے نسل کشی کی مہم میں میری موجودگی، میری پیدائش، میری شناخت اور بہت سے دوسرے لوگوں کے وجود کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا”۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل اپنے قیام کے بعد سے “ایک واضح فوجی نوآبادیاتی حکومت کی حمایت کے لیے نسلی برتری کے قوانین پر انحصار کرتا رہا ہے جس کا مقصد فلسطین کو ختم کرنا ہے۔”
انہوں نے اپنے اسرائیلی دوستوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی شہریت ترک کرنے یا کم از کم لازمی فوجی خدمات کو مسترد کرنے میں اس کا ساتھ دیں۔
یہ قابل ذکر ہے کہ ایوی اسٹین برگ یروشلم میں یہودی والدین کے ہاں پیدا ہوئے جو “قانون واپسی” کے تحت اسرائیل ہجرت کر گئے تھے اور بعد میں بوسٹن، امریکہ میں آباد ہو گئے۔
سنہ 1950 میں کنیسٹ (اسرائیلی پارلیمنٹ) نے “قانون واپسی” کی منظوری دی جس نے یہودیوں کو ہجرت کرنے، اسرائیل میں آباد ہونے اور اس کی شہریت حاصل کرنے کی اجازت دی۔ امریکی حمایت سے سات اکتوبر 2023ء سے اسرائیل غزہ میں نسل کشی کا ارتکاب کر رہا ہے جس میں تقریباً 154,000 فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے ہیں، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں، اور 11,000 سے زیادہ لاپتہ ہیں۔