غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) افلسطینی وزارت داخلہ اور قومی سلامتی نے قابض اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے شہریوں کو ٹیکسٹ میسجز اور وائس کالز کے ذریعے غلط معلومات اور نفسیاتی دباؤ کی مہم کے بارے میں متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی گمراہ کن معلومات میں انہیں غزہ کی پٹی سے باہر سفر کرنے کی اجازت دینے کے بہانے اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے جال میں پھنسانے کی سازش تیار کی گئی ہے۔
منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں وزارت داخلہ نے شہریوں کو خبردار کیا کہ وہ اپنے فون پر موصول ہونے والے کسی بھی پیغام یا کال کا جواب نہ دیں۔ اس نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ اپنی حفاظت کی فکر میں ان کا جواب نہ دیں اور کسی ایسے نقصان سے بچیں جو قابض دشمن کی انٹیلی جنس سروسز کے ذریعے استعمال کیے جانے والے دھوکہ دہی اور گمراہ کن طریقوں سے پہنچ سکتا ہے۔
انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی شہریوں کے خلاف اپنی بدنیتی پر مبنی مہمات کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالے جو کہ انہیں ان کی سرزمین سے بے گھر کرنا چاہتے ہیں۔ یہ ایک جرم اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
اس نے اعلان کیا کہ سکیورٹی سروسز کسی بھی ایسے شہری کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی جس نے یہ ثابت کیا کہ وہ قابض دشمن کی انٹیلی جنس سروسز کے پیغامات کا کسی بھی طرح سے جواب دیتا ہے۔
وزارت داخلہ نے اس بات پر زور دیا کہ قابض دشمن ہمارے عوام کے خلاف جارحیت کی طویل مہینوں کی جنگ کے دوران جو کچھ حاصل کرنے میں ناکام رہا وہ فریب اور غلط معلومات کے ذریعے حاصل نہیں ہو سکے گا۔ ہمارے فلسطینی عوام کے تمام نمائندہ طبقات قابض دشمن کے منصوبوں کو ناکام بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ سفر اور نقل و حرکت کی آزادی ہر فلسطینی شہری کا بنیادی حق ہے اور غزہ کی پٹی پر مسلسل ناکہ بندی ایک پیچیدہ جرم ہے جس کا ارتکاب غزہ کی پٹی میں ہمارے لوگوں کے خلاف کیا گیا ہے۔ یہ جرم پوری دنیا کے سامنے پوری ڈھٹائی کے ساتھ ہو رہا ہے۔
انہوں نے رفح کراسنگ کو کھولنے پر زور دیا تاکہ فلسطینی شہریوں، خاص طور پر زخمیوں اور بیماروں کو بیرون ملک سفر کی اجازت دی جا سکے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز اسرائیلی انٹیلی جنس کی طرف سے جاری کردہ غزہ میں فلسطینی شہریوں کے موبائل فونز پر مشتبہ نوعیت کے پیغامات موصول ہوئے تھے جن میں ان سے کہا گیا تھا کہ اگر وہ بیرون ملک نقل مکانی پر راضی ہیں تو وہ صہیونی انٹیلی جنس حکام کے ساتھ رابطہ کرکے بیرون ملک سفر کے بارے میں طریقہ کار سے آگاہی حاصل کرسکتے ہیں۔