مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی حکومت ایک مسودہ قانون منظور کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو قابض ریاست کی حمایت یافتہ اسرائیلی یونیورسٹیوں اور اداروں میں فلسطینی پرچم کو بلند کرنے سے روکتا ہے۔ توقع ہے کہ کنیسٹ وزارتی کمیٹی برائے قانون سازی کے امور اگلے اتوار کو اپنے اگلے اجلاس میں اس قانون پر بحث کرے گی۔
اناطولیہ ایجنسی نے جمعرات کے روز اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن کے حوالے سے بتایا کہ نئے قانون کا اطلاق ان اداروں پر ہوگا جو قابض حکومت کے بجٹ سے فنڈز حاصل کرتے ہیں جن میں یونیورسٹیاں بھی شامل ہیں۔ اس کی خلاف ورزی کرنے والوں پر تقریباً 10,000 شیکل یا 2,700 ڈالر جرمانہ اور ایک سال قید کی سزا مقرر کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی قیادت میں لیکوڈ پارٹی سے تعلق رکھنے والے کنیسٹ ممبر نسیم فیتوری کی پیش کردہ تجویز کے مطابق اجتماعات کو منتشر کرنا اور جھنڈے لہرانے والے مظاہرین کو ایک سال تک قید اور جرمانے کی سزا دینا ممکن ہو گا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ ریاستی مالی اعانت سے چلنے والے اداروں میں یونیورسٹیاں بھی شامل ہیں، جو وقتاً فوقتاً ایسے مظاہروں کا مرکز ہوتی ہیں جن کے دوران طلباء و طالبات فلسطینی پرچم لہراتے ہیں۔
مقبوضہ بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے فلسطینی طلباء اسرائیلی یونیورسٹیوں میں اکثر اسرائیلی پالیسیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کرتے ہیں جس کے دوران فلسطینی پرچم بلند کیا جاتا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ لیکوڈ پارٹی کے کسی رکن نے ریاستی اداروں یا یونیورسٹیوں میں فلسطینی پرچم بلند کرنے پر پابندی عائد کرنے اور فلسطینی پرچم اٹھانے والے کو جرمانے یا قید کی سزا دینے کی تجویز پیش کی ہو۔