استنبول (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے استنبول میں عالمی یوتھ فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دو ٹوک اعلان کیا اور کہا کہ فلسطین کی سنہ ۱۹۶۷ کی کوئی سرحد نہیں بلکہ فلسطین نہر سے بحر تک ہے جو سنہ ۱۹۴۸ کی سرحد ہے۔ حماس اور تمام فلسطینی قوم ایسی کسی سرحد کو نہیں مانتے جو ۱۹۶۷ تک ہو۔
انہوں نے کہا کہ انسانیت کی تاریخ بھری پڑی ہے کہ جو قوم اپنے حق کے لئے مزاحمت نہیں کرتی وہ اپنی فطرت سے بھٹک جاتی ہے۔ تاریخ میں کون سی قوم ایسی ہے جو ظالم اور غاصب کے ساتھ سمجھوتہ کے ساتھ باقی رہی؟
فرانسیسی، جو آج غاصب صہیونی حکومت کا مذاق اڑا رہے ہیں، انہوں نے لاکھوں الجزائر کے باشندوں کو قتل کیا ہے۔
لیکن ہم ان قتل شدہ لوگوں کی تعداد سے قبل ہی غاصب اسرائیل کو شکست دیں گے.
اسامہ حمدان نے مزید کہا کہ آج قائد ابو ابراھیم سنوار کی شہادت کے بعد حماس کے رہنما خلیل ھیئہ نے اپنے بیان میں واضح بتا دیا ہے کہ قیدیوں کے تبادلہ کے بغیر کوئی معاہدہ نہیں ہو گا۔ یہی شہید قائد یحی السنوار کا راستہ ہے۔