لندن (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) برطانیہ کی لیبر پارٹی کی رکن پارلیمنٹ مارشا ڈی کورڈووا نے وزیر اعظم کیر اسٹارمر کو دوسرا خط لکھا ہے جس میں انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کے فلسطینیوں کے لیے خصوصی ویزہ پروگرام بنایا جائے تاکہ وہ برطانیہ آ کر اپنے اہل خانہ سے مل سکیں۔
مارشا نے خط میں کہا کہ ’اب پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے کہ برطانوی شہریوں اور رہائشیوں کے وہ خاندان جو غزہ میں محصور ہیں ان کی مدد کی جائے۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں، غزہ میں اب تک 65 ہزار 419 افراد شہید اور ایک لاکھ 67 ہزار 160 زخمی ہو چکے ہیں‘۔
یہ خط بدھ کو وزیر اعظم اور وزیر داخلہ شبانہ محمود کو ارسال کیا گیا۔ اس سے قبل 29 جون کو ایک مشترکہ خط بھیجا گیا تھا جس پر مارشا کے ساتھ ساتھ 35 لیبر ارکان پارلیمنٹ اور ہاؤس آف لارڈز کے اراکین نے دستخط کیے تھے مگر اس کا تاحال کوئی جواب نہیں آیا۔
مارشا نے اپنے بیان میں کہاکہ ’ہم اس وقت غزہ میں ایک نسل کشی کا سامنا کر رہے ہیں جیسا کہ اقوام متحدہ بھی واضح کر چکی ہے۔ شہداء کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے اور انسان کے پیدا کردہ قحط نے کسی کو نہیں بخشا۔ برطانوی شہریوں کے رشتہ دار جنگی علاقے میں محصور ہیں۔ اسی لیے میں نے حکومت کو دوبارہ خط لکھا تاکہ انہیں غزہ خاندان ویزہ پروگرام شروع کرنے پر آمادہ کیا جا سکے‘۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اس پروگرام کے تحت فلسطینیوں کو غزہ سے نکلنے اور برطانیہ میں اپنے اہل خانہ سے ملنے کا موقع ملے گا۔ پچھلے مہینے ہی برطانوی حکومت نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اہم قدم اٹھایا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ خاندان ویزہ پروگرام اگلا عملی اقدام ہوگا جو لوگوں کو تحفظ دے گا اور برطانیہ کو عالمی سطح پر اپنی اعلیٰ اقدار پر قائم رہنے میں مدد دے گا۔
یہ پروگرام یوکرائن خاندان ویزہ پروگرام کی طرز پر ہو گا جس کے تحت یوکرائن کے شہری اپنے اہل خانہ سے ملنے، برطانیہ میں رہنے، کام کرنے اور تعلیم حاصل کرنے کے لیے تین سال تک آ سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ برطانوی لیبر پارٹی کے نمائندوں نے گذشتہ پیر کو لیورپول میں منعقدہ اپنی سالانہ کانفرنس میں اس حقیقت کو تسلیم کیا تھا کہ قابض اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔ انہوں نے قابض اسرائیل پر مکمل پابندیوں اور برطانیہ کی جانب سے اسلحہ کی ترسیل کے مکمل خاتمے کا بھی مطالبہ کیا تھا تاکہ عالمی قانون کی پاسداری کی جا سکے۔