جنیوا (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) بین الاقوامی نظام کے بارے میں اقوام متحدہ کےمندوب یروگوس کاترو گولوس نے کہا ہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے غاصب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس کے سابق وزیر دفاع یوآو گالانٹ کے خلاف جاری کیے گئے وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد میں ناکامی ہے۔ “بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی” تصور ہوگی۔
کاتروگالوس نے اپنے میڈیا بیانات میں کہا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کا “نیتن یاہو” اور “گیلنٹ” کو گرفتار کرنے کا فیصلہ واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ فلسطین میں جرائم کا ارتکاب کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جس کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا گیا ہے اسے گرفتار کیا جانا چاہیے اگر وہ کسی ایسی ریاست کی سرزمین پر موجود ہو جس نے روم کے قانون پر دستخط کیے ہوں اور اس کی توثیق کی ہو تو اس ریاست کو عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کرتے ہوئے انصاف کے قیام کی کوشش کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کے بعد اسرائیل کو ہتھیار بیچنا کسی طور پر مناسب نہیں ہیں۔
اقوام متحدہ کےنامہ نگاراس بات پر زور دیا کہ وہ ممالک جو بین الاقوامی فوج داری عدالت کی قراردادوں کی پابندی نہیں کرتے ہیں۔ وہ جرائم میں ملوث ہوں گے”۔
فرانسیسی حکومت کے اس بیان ’بین الاقوامی فوجداری عدالت کی قراردادیں بنجمن نیتن یاہو پر لاگو نہیں ہوتی ہیں، اور یہ کہ انہیں گرفتاری کے وارنٹ سے استثنیٰ حاصل ہے‘ کاترو گالوس نے کہا کہ دنیا نے “فرانس کی طرف سے اس وقت ایسا بیان نہیں سنا جب روسی صدر ولادی میر پوتین کے خلاف ایسا ہی الزام لگایا گیا تھا‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ “بین الاقوامی فوجداری قانون کے معاملے پر فرانس کا موقف نہ اس کے مفادات کو پورا کرے گا اور نہ ہی یورپ کے مفادات کو پورا کرتا ہے۔ایک ایسے یورپ کی ضرورت ہے جو بین الاقوامی طور پر امریکہ سے آزاد ہو اور جس میں امن اور انسانی حقوق کو فروغ دینے والی پالیسیاں سامنے آتی ہوں‘‘۔
یو این عہدیدار نے وضاحت کی کہ روم کے آئین کا آرٹیکل 37 واضح طور پر کہتا ہے کہ جرائم کا ارتکاب کرنے والے سربراہان مملکت اور حکومت کو استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کا مشن ایسے بااثر افراد اور حکومت کے سربراہان کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ہے جو جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ اور اس سے منسلک ایجنسیوں کے بارے میں “اسرائیل” کے بیانات کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے نظام کی حفاظت ناگزیر ضرورت ہے۔ ہمیں ہر قیمت پر اس کی حفاظت کرنی چاہیے‘‘۔