غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن)سوشل میڈیا کے کارکنوں نے بدھ کے روز اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے اس اعلان پر جشن منایا کہ اس کے مزاحمت کاروں اور بہادر مجاھدین نے لڑائی کے دوران اسرائیلی قابض فوج کو نشانہ بنانے کے لیے “Sam-18” راکٹ کا استعمال کیا۔ یہ راکٹ اسرائیلی ہیلی کاپٹروں کو نشانہ بنا رہا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ القسام ملٹری کمیونیکیشنز نے بتایا کہ اس قسم کے راکٹوں کا دن میں دو بار استعمال کیا گیا تھا، جس میں سے پہلا غزہ کے شمال میں جبالیہ کیمپ کے مشرق میں “SAM-18” میزائل کے ذریعے ایک ہیلی کاپٹر کو نشانہ بنایا گیا تھا۔اور دوسرا غزہ شہر کے شمال میں الصفاوی کے علاقے میں قابض فوج کے علاقے کو نشانہ بنایا گیا۔
اس قسم کے راکٹ کے فائدے اور اس کی تباہ کن صلاحیتوں کے بارے میں معلومات سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے اس کو پسند کیا ہے۔ یہ نیتن یاہو اور قابض فوج کے خلاف جنگ میں ایک غیرمعمولی اضافی ہتھیار ہے جس نے دشمن کی نیندیں اڑا دی ہیں اور دشمن پر ایک نئی دہشت طاری کردی ہے۔
یہ پہلا موقع تھا جب القسام نے اس قسم کے ایئر ڈیفنس “شولڈر میزائل” کے استعمال کا اعلان کیا۔ اس سے قبل اس نے “SAM 7” ماڈل کے استعمال کا اعلان کیا تھا جو “SAM 18” سے کم رینج رکھتا ہے”۔
“القسام بریگیڈز” نے طوفان الاقصیٰ سے قبل اعلان کیا تھا کہ وہ مختلف فضائی دفاعی نظام استعمال کر رہی ہے، جیسے کہ روسی ساختہ “سٹریلا” اور مقامی طور پر تیار کردہ “متبر 1” سسٹم شامل ہیں۔
یہ معلوم ہے کہ “SAM-18” میزائل ایک طیارہ شکن میزائل ہے جس کا عملہ ایک ہے اور اسے ایک جنگجو کندھے کے اوپر سے فائر کرتا ہے۔ اس کی رینج 5.2 کلومیٹر تک ہے، اور یہ 10 میٹر کی اونچائی سے 3.5 کلومیٹر کی بلندی تک فضائی اہداف کے خلاف کام کرتا ہے۔ اس کے اہداف ہر قسم کے ہوائی جہاز ہیں جن مین ہیلی کاپٹر اور دوسرے طیارے شامل ہیں۔
عسکری ماہرین کے مطابق اس میزائل کو منفی انفراریڈ شعاعوں سے دو چینلز کے ذریعے ڈائریکٹ کیا گیا ہے جو کہ 3.5 سے 5 مائیکرون کی طول موج پر کام کرتا ہے۔ راکٹ کا وزن 11 کلو گرام ہے جب کہ اس کے تباہ کن وار ہیڈ کا وزن 2.2 کلو گرام سے زیادہ نہیں ہے۔
القسام نے پہلی بار انکشاف کیا کہ اس نے مقامی طور پر تیار کردہ “متبر 1” ایئر ڈیفنس سسٹم کو سروس میں منتقل کردیا ہے جو اس نے “طوفان الاقصیٰ ” کی جنگ کے دوران اسرائیلی طیاروں کا مقابلہ کرنے کے لیے استعمال کیا تھا۔
15 اور 25 اکتوبر کو “القسام بریگیڈز” نے خان یونس شہر کے آسمان پرایک اسرائیلی “ہرمز 450” ڈرون پر ایک “دھول دار” میزائل فائر کیا جو شروع کے بعد سے اپنی نوعیت کا پہلا آپریشن نہیں ہے۔
اردنی تزویراتی اور عسکری ماہر محمد المقابلہ نے کہا کہ “جارحیت کے اگلے مرحلے میں جانے کے لیے قابض ریاست کی حکمت عملی کا ایک حصہ زمین پر فوج کی پیادہ دستوں کی مدد کے لیے اپاچی جنگی ہیلی کاپٹروں کا استعمال ہے۔
المقابلہ نے قدس پریس کو مزید کہا کہ “اپاچی طیارہ روسی (SAM) میزائلوں سے ہینڈل کیا جا رہا ہے۔ اپاچی 30 ملی میٹر کی مہلک اینٹی پرسنل مشین گنوں اور چھوٹے اینٹی پرسنل میزائلوں سے لیس ہے۔”
اپاچی ہیلی کاپٹر افغانستان میں استعمال کیے گئے تھےاور وہ RBG گولوں سے ٹکرا کر کئی ایک تباہ ہو گئے تھے۔
المقابلہ کا کہنا ہے کہ “SAM 18 راکٹ جس کے استعمال کا القسام نے بدھ کو پہلی بار اعلان کیا تھا روسی ساختہ اور SAM 9 سے زیادہ جدید ہے، جو القسام کے ساتھ کئی بار ظاہر ہو چکا ہے۔ اسے کندھے پر اور فضائی دفاعی حالات میں استعمال کیا جاتا ہے، جبکہ اس کی رینج 5 کلومیٹر تک پہنچ جاتی ہے۔