مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے عسکری ونگ قسام بریگیڈز کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی شرائط کی قابض فوج کی خلاف ورزیوں کے نتیجے میں اگلے نوٹس تک اسرائیلی قیدیوں کو رہا ئی روکنے کا اعلان سن کر ہزاروں اسرائیلیوں تل ابیب میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور ایک مرکزی سڑک کو بند کر دیا۔
مظاہرین نے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تمام مراحل مکمل کرنے کا مطالبہ کیا۔
اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے ثالثی کرنے والے ممالک سے فوری اور موثر حل تلاش کرنے میں مدد کے لیے فوری درخواست جمع کرائی ہے جس سے معاہدے پر عمل درآمد دوبارہ شروع ہو جائے گا۔
انہوں نے نیتن یاہو کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے کسی بھی اقدام سے گریز کرے جس سے معاہدے کے نفاذ کو خطرہ ہو، اور قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے اسے جاری رکھنے کے لیے کام کیا جائے۔
مظاہرین میں شامل ایک قیدی ماتان سنگو کی والدہ اینا وسنگو نے کہا کہ”حماس کا اعلان نیتن یاہو کے غیر ذمہ دارانہ رویے کا براہ راست نتیجہ ہے”۔
انہوں نے مزید کہاکہ”آج یہ پہلے ہی واضح ہو گیا ہے کہ جان بوجھ کر تاخیر، وفد کے لیے مینڈیٹ کا فقدان اور نیتن یاہو کی غیر ضروری تقریریں وہ عوامل ہیں جو معاہدے کو سبوتاژ کر رہے ہیں”۔
اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت نے رپورٹ کیا کہ “حماس کی طرف سے قیدیوں کی رہائی روکنے کے اعلان کے بعد ایک سیاسی ذریعے نے اعلان کیا کہ نیتن یاہو اس وقت سکیورٹی قیادت کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں۔ وہ سیاسی سکیورٹی کابینہ کے اجلاس کو آگے بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں”۔
معاریف نے ایک اسرائیلی ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی معاہدے کے خاتمے کو روکنے کے لیے رابطے جاری ہیں۔
اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کے عسکری ونگ، القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا تھا کہ مزاحمتی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ اگلے ہفتے 15 فروری کو رہا کیے جانے والے اسرائیلی قیدیوں کی حوالگی کو مزید اطلاع تک ملتوی کیا جائے۔
ابو عبیدہ نے کہا مزاحمتی قیادت نے گذشتہ تین ہفتوں کے دوران قابض اسرائیلی خلاف ورزیوں اور معاہدے کی شرائط کی پاسداری میں ناکامی پر نظر رکھی ہے، اور اسی کے مطابق قیدیوں کی حوالگی اس ہفتہ کو ملتوی کر دی جائے گی۔