لندن (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) بین الاقوامی قانون کے ماہر سعد جبار نے قابض اسرائیلی حکومت کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کے برطرف وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کو جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزام میں گرفتار کرنے کے فیصلے کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت میں اپیل دائر کرنے کے قانونی اور آئینی امکانات پر بات کی۔
جبار نے کہا کہ “نیتن یاہو یا کوئی دوسرا ملزم اس وقت تک اپیل نہیں کر سکتا جب تک کہ وہ ذاتی طور پر پیش نہ ہو اور اس پر مقدمہ چلایا جائے۔ اگر اسے سزا سنائی جاتی ہے تو وہ اپیل دائر کر سکتے ہیں”۔
عربی 21 ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئےانہوں نے وضاحت کی کہ نیتن یاہو کو سزا نہیں سنائی گئی ہے، بلکہ ان پر الزام ہے اور بین الاقوامی فوجداری نظام کے فیصلہ کن طریقہ کار کے مطابق انہیں پہلے خود کو عدالت میں پیش کرکے ضمانت کی درخواست کرنا ہوگی۔ کینیا کے سابق صدر کے ساتھ ایسا ہی ہوا، اس نے خود کو عدالت کے سپرد کر دیا اور عدالت سے کہا کہ وہ مقدمے کی سماعت شروع ہونے تک اسےرہا کرے۔ اپیل کا یہ معاملہ سوال سے باہر ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “سب سے پہلے یہ بتانا ضروری ہے کہ یہاں الزام ایک انفرادی مجرم ہے نہ کہ ریاست کے خلاف، مطلب یہ ہے کہ نیتن یاہو اور گیلنٹ پر ذاتی طور پر مقدمہ چلایا جا رہا ہے اوران کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ یہ بین الاقوامی انصاف کے سامنے ہے۔ اس کے پاس ریاستوں کے خلاف مقدمہ چلانے کا اختیار ہے۔ جہاں تک افراد کا تعلق ہے، ان کے خلاف فوجداری عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا”۔
سعد جبار کا کہنا ہے کہ “اسرائیلی حکومت عدالت سے رابطہ کرے گی اور اسے لکھے گی اور دعوی کرے گی کہ اس کے الزامات درست نہیں ہے”۔ خیال رہے کہ اکیس نومبر کو عالمی فوج داری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور سابق وزیر دفاع وآوگلینٹ پر غزہ میں فلسطینیوں کی منظم نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کا مجرم قرار دیتے ہوئے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔