نابلس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض صہیونی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس کے قدیم علاقے پر دھاوا بول دیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 43 فلسطینی زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں ایک 14 سالہ بچہ بھی شامل ہے جسے براہ راست گولی کا نشانہ بنایا گیا۔
فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی نے جاری بیان میں بتایا کہ ان کی طبی ٹیموں نے مجموعی طور پر 43 زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی، جن میں ایک نوعمر بچے کو ران میں گولی لگی، دو دیگر افراد کو ربڑ کی گولیوں سے زخم آئے، جب کہ 40 شہری آنسو گیس کے باعث سانس لینے میں شدید تکلیف کا شکار ہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق صہیونی فوج نے نابلس کے مرکزی علاقے شارع حطین میں گھس کر اندھا دھند گولیاں چلائیں اور آنسو گیس کی شیلنگ کی، جس کے باعث فلسطینی نوجوانوں اور فوج کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج کی کئی بکتر بند گاڑیاں نابلس شہر میں المربعہ چیک پوسٹ سے داخل ہوئیں اور مختلف علاقوں خصوصاً میدان الشہداء اور شارع حطین میں گشت کرتی رہیں۔ اس دوران انہوں نے دکانوں کو زبردستی بند کروایا اور تجارتی سرگرمیاں معطل کرا دیں۔
اس وحشیانہ کارروائی میں آنسو گیس کے بے دریغ استعمال سے درجنوں شہری متاثر ہوئے، جب کہ شہر میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہو گئی۔
یاد رہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے غزہ میں جاری نسل کشی کی جنگ کے بعد سے مغربی کنارے، بشمول مشرقی بیت المقدس، میں اپنی جارحیت میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔ فلسطینی اعداد و شمار کے مطابق اب تک 960 سے زائد شہری شہید، لگ بھگ 7 ہزار زخمی، 16 ہزار سے زائد گرفتاریاں (جن میں سابق قیدی بھی شامل ہیں) اور 41 ہزار سے زیادہ افراد کو ان کے گھروں سے بےدخل کیا جا چکا ہے، جب کہ سینکڑوں گھروں کو مسمار کر دیا گیا ہے۔
غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت نے اب تک ایک لاکھ ستر ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید یا زخمی کر دیا ہے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جب کہ 11 ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔