Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

نابلس میں مسجد پر صہیونیوں کا اشتعال انگیز حملہ، قرآن کریم کے نسخے نذرآتش

رام اللہ   (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی فوج کی سرپرستی میں صہیونی آبادکاروں کی درندگی کا ایک اور دلخراش واقعہ کل جمعہ کو اس وقت پیش آیا جب نابلس کے مشرق میں واقع گاؤں بیت فوريك کی بستی خربہ طانا کے قدیم مسجد “بیت الشیخ” میں داخل ہو کر انتہاپسند صہیونیوں نے قرآن کریم کے کئی نسخے نذرآتش کر دیے۔ مقامی ذرائع کے مطابق یہ اشتعال انگیز حملہ قابض فوج کے تحفظ میں انجام دیا گیا۔

یہ مسجد خربہ طانا کی تاریخ کا ایک مقدس اور قدیم ورثہ ہے، جو بزرگوں کے مطابق صدیوں قبل پتھر اور مٹی سے تعمیر کی گئی تھی۔ اہل علاقہ اس میں طویل عرصے سے نماز ادا کرتے آ رہے ہیں۔

مسجد “بیت الشیخ” پر یہ حملہ کوئی پہلا واقعہ نہیں، بلکہ یہ ان مسلسل حملوں کی ایک کڑی ہے جن کا مقصد خربہ طانا کے باشندوں کو زبردستی بے دخل کرنا اور اس علاقے پر مکمل قابض اسرائیلی تسلط قائم کرنا ہے۔ یہ خربہ مغربی وادی اردن کے مغربی دامن میں ایک اہم اسٹریٹجک مقام پر واقع ہے، جس پر قبضے کے لیے صہیونی حکومت ایک منظم منصوبے پر عمل پیرا ہے۔

خربہ طانا کے دفاعی مہم کے رابطہ کار، ثائر حننی نے مارچ میں اپنے ایک بیان میں بتایا تھا کہ یہ مسجد اہل علاقہ کی ثابت قدمی اور زمین سے وابستگی کی علامت ہے۔ ان کے مطابق قابض اسرائیل نے جب بچوں کا واحد سکول تباہ کر دیا اور بجلی سمیت بنیادی سہولیات منقطع کر دیں، تب اسی مسجد کو ایک متبادل سکول میں بدلا گیا تاکہ بچوں کی تعلیم کا سلسلہ نہ رکے۔

حننی کے مطابق یہ حملے صرف مسجد تک محدود نہیں بلکہ قابض فوج کی پشت پناہی میں خیمے، غاریں، شہد کی مکھیاں پالنے کے چھتے اور شمسی توانائی کے یونٹ بھی تباہ کیے جا چکے ہیں۔ مقامی لوگوں کو موت کی دھمکیاں دے کر خوفزدہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، تاکہ وہ اپنی زمین چھوڑنے پر مجبور ہو جائیں۔ لیکن طانا کے باسی اب بھی اپنی زمین پر ڈٹے ہوئے ہیں اور کسی بھی قیمت پر ہجرت کو تیار نہیں۔

ان مظالم کی قیادت “کوبي” نامی ایک انتہاپسند آبادکار کر رہا ہے، جو قابض اسرائیلی پالیسی کے تحت “استيطان رعوي” یعنی چرواہے آبادکاری منصوبے کا نگران ہے۔ اس نے خربة طانا کے سینکڑوں دونم زمین پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے اور خیموں و غاروں کو تباہ کرنے کے لیے فوجی بلڈوزروں کا استعمال کر رہا ہے۔

قابض اسرائیل نے خربة طانا کے زیادہ تر مکانات، خیمے اور بنیادی ڈھانچے کو پچھلے پندرہ برسوں سے زائد کے دوران کئی مرتبہ مسمار کیا ہے، تاکہ آبادکار مکمل تسلط قائم کر سکیں۔ عالمی برادری کی خاموشی اور کوئی عملی ردعمل نہ ہونے کے باعث یہ مظالم جاری ہیں۔

یہ واقعہ صرف ایک مسجد کی بے حرمتی نہیں، بلکہ فلسطینی قوم کی اجتماعی توہین ہے۔ مسجد میں قرآن کریم کو نذرآتش کرنا مسلمانوں کے ایمان پر حملہ ہے، اور دنیا کو اس المناک حقیقت کا ادراک کرنا ہوگا کہ قابض اسرائیل کی بربریت اب مقدس مقامات کی پامالی تک جا پہنچی ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan