Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

’مذاکرات کے لیے تیار ہیں مگراپنےاصولی مطالبات پرسمجھوتہ نہیں کریں گے‘

دوحہ  (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے غزہ کی پٹی میں نائب صدر اور پولیٹیکل بیورو کے رکن خلیل الحیہ نےزور دے کر کہا ہے کہ ان کی جماعت قیدیوں تبادلے کے معاہدے پر پہنچنے،جنگ اور جارحیت کے خاتمے کے لیے حقیقی اور سنجیدہ مذاکرات میں داخل ہونے کے لیے سنجیدہ تیار ہے۔

الحیہ نے سوموار کی شام الجزیرہ ٹی وی چینل کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر اسرائیلی قابض ریاست صدر بائیڈن کی جنگ بندی کی تجاویز پر عمل کرتا ہے اور وہ جو کچھ حاصل کرتا ہے تو اسے غزہ میں جارحیت کو روکنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ حماس جنگ بندی کے حوالے سے اپنے دیرینہ اور اصولی مطالبات پر قائم ہے۔ ہمارے چار بنیادی مطالبات ہیں۔ غزہ میں مستقل جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کا غزہ سے مکمل انخلاء عمل میں لایا جائے۔ تمام بے گھر فلسطینیوں کوان کے گھروں کوواپسی کی اجازت دی جائے۔ قیدیوں کے تبادلے کے لیے حقیقی اور باوقار طریقہ طے کیا جائے اور اس کے بعدغزہ کی جنگ بنیادوں پر تعمیر نو شروع کی جائے۔

حماس ان مطالبات کو لے کراپنے ثالثوں کے ساتھ بات چیت کے لیے تیارہے تاکہ کسی ٹھوس معاہدے تک پہنچا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اب بھی سنجیدہ ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ثالث، قطری اور مصری بھائی امریکی انتظامیہ کے ساتھ کامیابی سے کسی معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کریں گے۔ اگر وہ اس معاہدے تک پہنچنے کے لیے قابض ریاست پر دباؤ ڈالتے ہیں تو حماس فلسطینی عوام لوگوں کے خلاف جنگ اور جارحیت کو ختم کرنے میں سنجیدہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو کے کل اور آج کے بیانات اس بات کی تصدیق ہیں جو ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ نیتن یاہو کی قیادت میں صیہونی غاصب حکومت جنگ بندی تک نہیں پہنچنا چاہتی اور نہ ہی حقیقی قیدیوں کا تبادلہ چاہتی ہے۔

الحیہ نے کہا کہ ہم کئی مہینوں سے کہہ رہے ہیں اور ہم نے ثالثوں سے کہا ہے۔ ہم نے سب کو بتایا ہے کہ اگر ہمارے پاس غزہ کی پٹی سے جنگ بندی اور جامع انخلاء کے لیے واضح متن اور واضح پیشکش ہو تو ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نیتن یاہو کو اپنے الفاظ کے مندرجات کا کھلے عام اعلان کرتے ہوئے پاتے ہیں۔ نیتن یاہو آج کے بیانات واضح طور پر امریکی صدر بائیڈن کے بیانات سے متصادم ہیں۔

نہوں نے مزید کہا کہ نیتن یاہو سب سے واضح طور پر کہتے ہیں: کہ “میں جنگ کو روکنا نہیں چاہتا، میں جزوی طور پر جنگ روکنا چاہتا ہوں۔ اسرائیلی قیدیوں کے ایک گروپ کو مزاحمت کے ہاتھوں سے بازیاب کرنے کے لیے جنگ روکنا ہے جس کے بعد دوبارہ شروع کی جائے گی۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ نیتن یاہو کوئی معاہدہ طے نہیں کرنا چاہتے۔ ہر روز وہ ان خالی بیانات کا اعلان کرتے ہیں جو تقریباً نو ماہ پرانے ہیں۔ وہ مزاحمت کو ختم نہیں کرسکے اور نہ ہی کر سکیں گے۔ فلسطینی مزاحمت کے ساتھ معاہدے کے بغیر قیدیوں کی بازیابی کا کوئی راستہ نہیں۔

حماس رہ نما نے کہا کہ نیتن یاہو جنگ اور جارحیت کو جاری رکھنے کے لیے کھلے عام خیالات اور نعروں کا اعلان کرتے ہیں۔ یہ آج سب سے پہلے ثالثوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیل کو جنگ بندی کے امریکی فارمولے پر مجبور کریں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan