غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ یحییٰ السنوار نے کہا ہے کہ “طوفان الاقصیٰ” آپریشن کا مقصد فلسطین اور خطے میں اسرائیلی منصوبے کو نشانہ بنانا تھا۔ انہوں نے انصار اللہ کے میزائلوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یمن کی انصاراللہ فلسطین کی جنگ لڑ رہی ہے۔ ان کا اشارہ انصاراللہ اس میزائل کی طرف تھا جو اتوار کے روز مقبوضہ بیت المقدس کی گہرائی تک جا پہنچا اور اسرائیلی فضائی دفاع کو ناکام بنا دیا۔
السنوار نے انصار اللہ کے رہ نما عبدالمالک الحوثی کو لکھے گئے ایک خط میں اس بات پر زور دیا کہ ی تصدیق کی ہے جس میں انہوں نے انصار اللہ گروپ کی جانب سے اپنی فوجی کارروائیوں کے پانچویں مرحلے کے آغاز کے بعد فلسطینی کاز کے لیے ان کی حمایت کی تعریف کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یمن کی سرزمین فلسطینی کاز کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہم اس امید کا اظہار کرتے ہیں کہ لبنان اور عراق میں مزاحمت کے ساتھ مشترکہ کوششیں قابض اسرائیل کی شکست فاش کا باعث بنیں گی۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ حالیہ کوالیٹیٹیو آپریشن نے دشمن کو ایک مضبوط پیغام بھیجا کہ کنٹینمنٹ اور نیوٹرلائزیشن کے منصوبے ناکام ہوچکے ہیں، اور یہ کہ امدادی محاذوں کا اثر و رسوخ زیادہ موثر اور بااثر ہوگیا ہے۔
السنوار نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام جارحیت اور محاصرے کے مصائب اور القسام بریگیڈز کی قیادت میں بہادر مزاحمت کی ثابت قدمی کے درمیان اپنا مشن جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ القسام بریگیڈز نے سات اکتوبر کو ہونے والے حملے کا مقابلہ بے مثال صلاحیت کے ساتھ کیا اور انہوں نے پورے ایک سال تک دفاعی جنگ جاری رکھی جس کی وجہ سے دشمن تھک گیا اور بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
السنوار نے وضاحت کی کہ “میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ مزاحمت ٹھیک اور سلامت ہے۔ دشمن جو اعلان کر رہا ہے وہ جھوٹ اور نفسیاتی جنگ کے سوا کچھ نہیں ہے”۔ مزاحمت نے اپنے آپ کو ایک طویل جنگ لڑنے کے لیے تیار کر لیا ہے جس کا مقصد دشمن کی سیاسی قوت ارادی کو توڑنا ہے، بالکل اسی طرح جیسے “طوفان الاقصیٰ” نے دشمن کے فوجی طاقت کے گھمنڈ کو خاک میں ملایا تھا۔
انہوں نے جارحیت اور محاصرے کا شکار غزہ کی پٹی میں مزاحمت کی ثابت قدمی کی تعریف کی اور القسام بریگیڈز کو سال بھر حملے اور دفاع میں کامیابی پر مبارکباد دی۔