اسرائیلی غاصب حکومت کے وزیر زراعت ایلون شسٹر نے اعلان کیا ہے کہ “ابراہیمی معاہدوں” کا حصہ بننے والے عرب ممالک آئندہ ماہ اکتوبر میں مقبوضہ علاقوں کے جنوب میں “ایلات” شہر میں خوراک کی کمی اور آب و ہوا سے متعلق ایک کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
شسٹر نے کہا کہ پوری دنیا اس وقت غذائی تحفظ اور موسمیاتی بحران کے مسائل کا سامنا کر رہی ہے۔ “صحرا اور سمندر کے درمیان رابطہ جدید ٹیکنالوجیز تیار کرنے کے بہت سے مواقع فراہم کرتا ہے جس پر مستقبل میں خوراک کی ترقی کا انحصار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے پاس بہت زیادہ صلاحیت ہے اور وہ پہلے ہی اس میدان میں تحقیق اور تکنیکی ترقی میں سب سے آگے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ کانفرنس ہمارے خطے کے ان ممالک کے ساتھ تعاون کو فروغ دے گی جنہیں ایک جیسے چیلنجوں اور موسموں کا سامنا ہے۔
اسرائیلی وزیر نے وضاحت کی کہ “کانفرنس میں مشرق وسطیٰ اور بحیرہ روم کے ممالک میں آب و ہوا کی بڑھتی ہوئی لاگت پر توجہ دی جائے گی۔ یہ کانفرنس 18 سے 20 اکتوبر تک منعقد ہوگی۔
ورلڈ بینک نے اندازہ لگایا ہے کہ 2050 تک مشرق وسطیٰ کے ممالک اپنی مجموعی گھریلو پیداوار کا تقریباً 6 سے 14 فیصد کھو دیں گے۔ یہ کمی آب و ہوا کی تبدیلی اور پانی کی کمی کا نتیجہ ثابت ہوگی۔
خیال رہے کہ چار عرب ممالک یعنی متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش نے 2020 میں امریکا کی ثالثی میں “اسرائیل” کے ساتھ نارملائزیشن کے معاہدوں پر دستخط کیے۔انہیں “ابراہیمی ایگریمنٹس” کہا گیا۔اسے پہلے1978ء میں مصر اور 1994ء میں اردن نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرلیے تھے۔