رام اللہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے رہ نما عبدالرحمٰن شدید نے زور دے کر کہا ہے کہ انتہا پسند اسرائیلی وزیر ایتمار بین گویر کی طرف سے الخلیل میں مسجد ابراہیمی پر حملہ اسلامی مقدس مقامات کے خلاف مزید اور خطرناک اضافہ ہے۔
اسرائیلی حکومت میں قومی سلامتی کے انتہا پسند وزیر ایتمار بین گویر سمیت درجنوں آباد کاروں نے منگل کے روز مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوب میں واقع پرانے شہر الخلیل میں واقع مسجد ابراہیمی پر دھاوا بول دیا۔
قابض افواج نے مسجد ابراہیمی کو مسلمان نمازیوں کے لیے بند کر دیا اور یہودیوں کے عید فسح کے تہوار منانے کے بہانے آباد کاروں کو اس کی بے حرمتی کرنے کھلی کی اجازت دے دی۔ انہوں نے پرانے شہر کے کئی محلوں میں کرفیو نافذ کر دیا تاکہ کوئی فلسطینی مسجد میں داخل نہ ہوسکے۔
عبدالرحمان شدید نے منگل کے روز ایک پریس بیان میں کہا کہ “قابض اسرائیلی لیڈروں کی طرف سے مقدس مقامات کی بے حرمتی اور اشتعال انگیزی فلسطینیوں اور ان کے مقدس مقامات کے خلاف بڑھتی ہوئی تباہی کی جنگ کے فریم ورک کا حصہ ہے”۔
انہوں نے کہا کہ قابض حکام دائیں بازو کی غاصب حکومت کی حمایت سے یہودی تعطیلات اور مذہبی سیزنوں کا فائدہ اٹھا کر اپنے حملوں میں اضافہ کر رہے ہیں اور آبادکاری کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنا رہے ہیں۔
انہوں نے مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں اسلامی مقدس مقامات کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا اور مزاحمت جاری رکھنے اور قابض فوج اور آباد کاروں کے جرائم کا جواب دینے کے لیے کوششوں کو متحرک کرنے پر زور دیا۔