سڈنی(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) آسٹریلیا میں اتوار کو غزہ میں قابض اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی منظم نسل کشی کے خلاف مسلسل احتجاجی لہر کے تحت سوواں مظاہرہ منعقد ہوا۔ یہ احتجاج ہر ہفتے آسٹریلیا کے بڑے شہروں میں ہوتا ہے اور اس بار بھی اس کا مرکز ملک کا دوسرا بڑا شہر ملبورن رہا۔
اناضول نیوز ایجنسی کے مطابق ہزاروں افراد ملبورن کے وسط میں واقع اسٹیٹ لائبریری کے سامنے جمع ہوئے۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ قابض اسرائیل کی جارحیت فوری طور پر روکی جائے اور آسٹریلوی حکومت قابض اسرائیل پر سخت پابندیاں عائد کرے۔
مقررین کی تقاریر کے بعد مظاہرہ ایک بڑی ریلی میں تبدیل ہو گیا جو شہر کے مرکز کی طرف بڑھی۔ شرکاء ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے جن پر لکھا تھا: “اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے”، “غزہ میں نسل کشی بند کرو”، “صہیونیت ہی اصل دہشت گردی ہے”، “بچوں کا قتل بند کرو”، “قابض اسرائیل پر فوری پابندیاں لگاؤ”، “اسرائیل ہر گھنٹے میں ایک بچہ قتل کر رہا ہے”۔
سابق رکن میلبورن بلدیہ جمال حکیم نے اناضول سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم گذشتہ 100 ہفتوں سے پُرامن احتجاج کر رہے ہیں جن میں مختلف پس منظر رکھنے والے آسٹریلوی شہری شریک ہوتے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ قابض اسرائیل پر پابندیاں مزید مؤخر نہیں کی جا سکتیں۔ ان کا کہنا تھا: “جس طرح روس یا دیگر ممالک پر جنگی جرائم کی وجہ سے پابندیاں لگتی ہیں، اسی طرح قابض اسرائیل پر بھی فوری طور پر وہی سخت پابندیاں عائد ہونی چاہئیں۔ وقت آ گیا ہے کہ آسٹریلیا بھی قابض اسرائیل پر پابندیاں لگائے”۔
واضح رہے کہ قابض اسرائیل امریکہ کی پشت پناہی میں 7 اکتوبر سنہ2023ء سے غزہ میں اجتماعی نسل کشی کی جنگ مسلط کیے ہوئے ہے جس میں اب تک 64 ہزار 803 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 64 ہزار 264 زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔ اس جارحیت نے لاکھوں فلسطینیوں کو بے گھر کر دیا ہے اور مسلط کردہ قحط کے باعث اب تک 420 افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں 145 معصوم بچے شامل ہیں۔