صنعا (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) یمن کی مزاحمتی تحریک انصار اللہ کے رہ نما عبدالمالک الحوثی نے کہا ہے قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے لوگوں کے خلاف نئے امریکی ہتھیاروں کا استعمال شروع کر دیا ہے جو کہ لاشوں کو تحلیل کر دیتے ہیں۔ اس نے اور واشنگٹن نے غزہ کی پٹی کے لوگوں کو تباہ کر دیا ہے اور وہ غزہ کے نہتے عوام پراپنے مہلک ہتھیاروں کے تجربات کررہے ہیں۔
الحوثی نے اپنی تقریر میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی تازہ ترین پیشرفت اور علاقائی اور بین الاقوامی پیش رفت کے بارے میں اشارہ کیا کہ قابض صہیونی دشمن ’انروا‘ کے پہلے سے ہی کم خوراکی امداد کے داخلے کو روکنے کے اعلان کے ساتھ مل کر بے گھر ہونے والوں کو خوراک اور ادویات کی فراہمی روک رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے 14 مہینوں میں اسرائیلی جرائم کی حد اس حد تک پہنچ گئی ہے جہاں کچھ اسرائیلیوں نے تسلیم کیا کہ یہ نسل کشی اور نسلی تطہیر کے جرائم ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسرائیلی دشمن ہماری قوم کے لیے انتہائی خطرے کا باعث ہے کیونکہ اس کے بغض اور نفرت کے ساتھ وہ انسانی، اخلاقی اور مذہبی اقدار سے عاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کی یہودیوں سے شدید دشمنی کی حقیقت سے آگاہی بہت ضروری ہے تاکہ دشمن کے بارے میں کوئی ابہام باقی نہ رہے جو ان کے لیے خطرہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “یہ ایک انتہائی خوفناک بات ہے کہ ہماری مسلم امہ کے کچھ لوگ یہ تعین کرنے کے لیے امریکی اور اسرائیلیوں پر انحصار کرتے ہیں کہ وہ کس سے دشمنی رکھتے ہیں”۔
عبدالملک الحوثی نے نشاندہی کی کہ لاطینی امریکہ کے بعض غیر مسلم ممالک میں اسرائیلی دشمن کے خلاف کئی مسلمان ملکوں سے زیادہ جرات کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ مگر مسلمان ممالک کی اسرائیل کے ساتھ دوستی بدقسمتی ہے۔
ان کا کہنا تھا ایک بدترین صورتحال یہ ہے کہ عرب اور اسلامی حکومتوں نے غزہ کی پٹی میں قحط کو دیکھ کر پھر بھی ان کی مدد نہیں کی بلکہ وہ اسرائیلی دشمن کو رسد فراہم کررہے ہیں۔