قاہرہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) مصر نے مستقبل میں غزہ کی پٹی کے انتظامی امور چلانے کے حوالے سے کسی بھی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مصر نے باور کرایا ہے کہ غزہ کو فلسطینی ہی چلائیں گے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ مصر نے اہل غزہ کی ہجرت کے بغیر اس کی تعمیر نو پر زور دیا ہے۔
اس سے قبل قابض اسرائیلی اپوزیشن لیڈر اور سابق وزیر اعظم یائر لیپڈ نے کہا تھا کہ “حل یہ ہے کہ مصر آٹھ برس کے لیے غزہ کی پٹی کے انتظامی امور سنبھال لے، اس مدت کو 15 برس تک بڑھانے کا اختیار بھی ہونا چاہیے”۔
واشنگٹن میں ایک تحقیقی مرکز کے سیمینار میں لیپڈ نے مزید کہا کہ “اسی دوران میں عالمی برادری اور علاقائی اتحادیوں کی جانب سے (مصر کا) بیرونی قرضہ ادا کر دیا جائے گا”۔
لیپڈ کی تجویز میں یہ بات شامل ہے کہ مصر اس “امن فورس” کی قیادت کرے جس میں عالمی برادری اور عرب ممالک بھی شامل ہوں۔ اس کا مقصد 15 ماہ سے زیادہ کی جنگ کے بعد تباہ حال غزہ کی پٹی کو چلانا اور اس کی تعمیر نو ہو گا۔ یہ جنگ سات اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے غیر معمولی حملے کے نتیجے میں چھڑی تھی۔
اسرائیلی اپوزیشن لیڈر کے مطابق “اس عرصے کے دوران میں خود مختار انتظامیہ کے لیے حالات ساز گار بنائے جائیں گے اور غزہ کی پٹی کو مکمل طور پر ہتھیاروں سے پاک کرنے کی کارروائی انجام دی جائے گی”۔
بعد ازاں لیپڈ نے “ایکس” پلیٹ فارم پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ “میں نے واشنگٹن میں غزہ کی جنگ میں اگلے مرحلے کے لیے پلان پیش کر دیا … مصر 15 برس کے لیے غزہ کی پٹی کے انتظامی امور سنبھالے اور عالمی برادری اس کا 155 ارب ڈالر کا بیرونی قرضہ پورا کر دے”۔
سابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ “لڑائی کا تقریبا ڈیڑھ برس گزرنے کے بعد دنیا حیران ہے کہ حماس ابھی تک غزہ پر کنٹرول رکھتی ہے۔ اسرائیل کی موجودہ حکومت میں کسی نے بھی حقیقی متبادل پیش نہیں کیا”۔
لیپڈ کے مطابق غزہ کے ساتھ اسرائیلی کی جنوبی سرحد کو دو مرکزی مشکلات کا سامنا ہے جو اسرائیل اور پورے خطے کی سیکورٹی کے لیے خطرہ ہیں۔ پہلی مشکل یہ کہ اسرائیل غزہ میں حماس کے اقتدار میں رہنے پر آمادہ نہیں ہو سکتا اور فلسطینی اتھارٹی غزہ چلانے کی قدرت نہیں رکھتی، لہذا انارکی کا جاری رہنا اسرائیلی سیکورٹی کے لیے خطرہ ہے۔ دوسری مشکل یہ ہے کہ مصری معیشت ڈھیر ہونے کے قریب ہے، یہ مصر اور پورے مشرق وسطیٰ کے استحکام کے لیے خطرہ ہے۔ یقینا 155 ارب ڈالر کا بیرونی قرضہ مصر کو اس کی معیشت دوبارہ بنانے اور فوج کو مضبوط کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔
اسی لیے ہم نے تجویز پیش کی ہے کہ مصر 15 برس کے لیے غزہ کی پٹی کے امور سنبھال لے اور اس کا قرضہ بھی ادا ہو جائے۔
سابق اسرائیلی وزیر اعظم کے مطابق “یہ حل تاریخی طور پر پہل کا حامل ہے۔ مصر نے ماضی میں غزہ پر کنٹرول رکھا ہے۔ ایسا عرب لیگ کی سپورٹ سے ہوا تھا۔ اس بات کو سمجھ کر کہ وہ عارضی حالت تھی، اور آج یہ ایک بار پھر ہونا چاہیے”۔
مصر 1948 سے 1967 کے درمیان زیادہ عرصے غزہ کی پٹی کا قانونی ذمے دار تھا۔