مصر کی سب سے بڑی دینی درسگاہ جامعہ الازھر نے بدھ کو اسرائیلی فوج کی جانب سے مسجد اقصیٰ پر حملے، نمازیوں کو زخمی کرنے اور متعدد کو گرفتار کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
قاہرہ میں جامعہ الازھر کے صدر دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے احاطے میں اسرائیل کے ’صریحاً دھاوے‘ کی مذمت کرتے ہیں اور یہ دھاوے مسلمانوں کے تیسرے مقدس ترین مقام کی کھلم کھلا بے حرمتی اور کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی سوچی سمجھی سازش ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ایسا طرز عمل امن کی کوششوں کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ قبضے کو ختم کرنے اور مسٔلہ فلسطین کے منصفانہ اور جامع حل تک پہنچنے کے لیے تمام کوششوں کو تباہ کرنے کا باعث بنے گا۔
یہ حملہ رمضان کے مقدس مہینے میں کیا گیا جو اسلام میں روحانیت اور عبادات کا اہم وقت ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ جو مسلمانوں کا قبلہ اول ہے پر اسرائیلی فوج کی طرف سے طاقت سے اسٹیٹس کو مسلط کرنے کی کوشش اور نہتے نمازیوں پر تشدد سے اسرائیل کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔ زندہ ضمیر اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کو قبول نہیں کرتا۔ ہمیں امید ہے کہ مظلوم فلسطینی قوم جلد آزادی سمیت اپنے تمام حقوق کے حصول میں کامیاب ہوگی۔ جامعہ الازھر نے فلسطینیوں اور مسجد اقصیٰ کے خلاف اسرائیلی جرائم پر خاموشی اختیار کرنے کی بھی شدید مذمت کی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس طرح کے اقدامات مقدس مذہبی مقامات کے احترام کے حوالے سے بین الاقوامی اصولوں اور ضابطوں کی خلاف ورزی ہیں۔
سعودی عرب کے ساتھ ساتھ اردن اور مصر نے بھی اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
خیال رہے کہ کل بدھ کے روز مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی فوج کی چڑھائی کے دوران سیکڑوں فلسطینی نمازیوں کو گرفتار کرلیا گیا اور اسرائیلی فوج کے وحشیانہ تشدد سے متعدد شہری زخمی ہوئے۔ اسرائیلی فوج کی اس وحشیانہ کارروائی پر عالم اسلام کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔