مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے زور دے کر کہا ہے کہ رمضان المبارک کے مہینے میں مسجد اقصیٰ تک نمازیوں کی رسائی کو “محدود” کرنے کے لیے قابض اسرائیلی پولیس کی سفارشات اور منصوبے “ایک خطرناک نظیر ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کی عبادت کی آزادی کو کمزور کرنا ہے”۔
حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قابض پولیس کی جانب سے مسجد الاقصیٰ میں صرف 10,000 نمازیوں کو نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دینے کی سفارشات ” فلسطینی قوم، ہماری سرزمین اور ہمارے مقدس مقامات کے خلاف ایک نئی جارحیت ہے”۔
حماس نے نشاندہی کی کہ “یہ پابندیاں اور مجرمانہ قدغنیں تمام آسمانی تعلیمات ، معاہدوں اور قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، مسلمانوں کے جذبات کے خلاف براہ راست اشتعال انگیزی ہے اور مسجد اقصیٰ پر مبینہ کنٹرول مسلط کرنے کی مذموم کوشش ہے”۔
انہوں نے زور دیا کہ مسجد اقصیٰ کے خلاف قابض دشمن کے جرائم اور جارحانہ منصوبے مسجد اقصیٰ کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے، اس کی شناخت کو تبدیل کرنے اور اس کی تاریخ کو دھندلا دینے میں کامیاب نہیں ہوں گے”۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’مسجد اقصیٰ مکمل طور پر مسلمانوں کی ملکیت تھی اور رہے گی، جس میں قبضے کی کوئی جگہ نہیں ہے، ہماری قوم مسلم امہ اس کے لیے اپنی جانیں قربان کر دیں گے‘‘۔