رام اللہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطینی قیدیوں کے حقوق پر نظر رکھنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے مارچ 2025 ءکے مہینے کے دوران مغربی کنارے میں منظم گرفتاری کی مہم جاری رکھی، جس میں 800 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔ گرفتار کیے گئے شہریوں میں 84 بچے اور 18 خواتین بھی شامل ہیں۔ گرفتاری کی کارروائیوں کے دوران فلسطینی شہریوں کے ساتھ توہین آمیز سلوک اور تشدد کیا گیا۔ فیلڈ تفتیش کے دوران کئی بار گرفتار کیے گئے فلسطینیوں کو برہنہ کرکے ان کی تلاشی لی گئی۔
مارچ کے دوران گرفتاریوں کے بارے میں اپنی ماہانہ رپورٹ میں فلسطینی محکمہ امور اسیران نے وضاحت کی کہ 7 اکتوبر 2023 کو فلسطینیوں کی منظم نسل کشی کی اور جبری نقل مکانی کی جنگ کے آغاز کے بعد سے مغربی کنارے تقریباً 16,400 شہریوں کو گرفتار کیا گیا جن میں 510 خواتین اور تقریباً 1,300 بچے شامل ہیں۔ اس میں غزہ میں ہزاروں گرفتاریاں شامل نہیں ہیں۔
تنظیموں نے تصدیق کی کہ انتظامی حراست کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، قابض فوج نے 100 سے زائد بچوں سمیت 3,498 فلسطینیوں کو انتظامی حراست میں قید کررکھا ہے۔ انتظامی قیدیوں کی یہ تعداد برسوں بعد دیکھی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مارچ کے مہینے کے دوران قیدیوں میں سے تین شہداء کا اعلان کیا گیا: جنین سے خالد عبداللہ کو مجدجیل میں تشدد کرکے شہید کیا گیا۔شہید علی البطش کا تعلق غزہ سے ہے جب کہ مجد جیل میں ایک سترہ سالہ بچہ بھی شہید کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مجد جیل ان سب سے نمایاں جیلوں میں سے ایک ہے جہاں نسل کشی کے بعد سے بڑے پیمانے پر جرائم کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔ جیل کے ناگفتہ بہ حالات نے بچوں سمیت قیدیوں کی تکالیف کو بڑھا دیا ہے۔ خارش عام ہوچکی ہے اور کئی دوسری بیماریاں بھی تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہیں۔ جیل میں ہر نو میں سے آٹھ فلسطینی قیدی کسی نا کسی بیماری کا شکار ہیں۔
رپورٹ میں بھاری ہتھیاروں سے لیس تشدد کرنے والےاہلکار وں کی طرف سے کیے گئے درجنوں چھاپوں کی دستاویز بھی کی گئی، جس کے دوران وسیع تلاشی لی گئی، قیدیوں کو شدید مارا پیٹا گیا اور تمام قیدیوں کو حصوں کو دوسرے حصوں میں منتقل کر دیا گیا۔ منتقلی جسمانی حملوں کے ساتھ ہوئی جس کے نتیجے میں قیدیوں کو چوٹیں آئیں۔
غزہ کے قیدیوں کے معاملے کے بارے میں، منظم جرائم کے پیمانے اور تعدد اور حراست میں رکھنے کے سخت اور خوفناک حالات جن کے ذریعے قابض جیل انتظامیہ مزید قیدیوں کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
قیدیوں کی تنظیموں نے ان قیدیوں کی شہادتوں کا حوالہ دیا جنہیں جیلوں اور کیمپوں میں دیکھا گیا جہاں غزہ کے قیدیوں کو رکھا گیا ہے۔ انہیں انتہائی گندے ماحول میں رکھا گیا ہے جہاں قیدی جلد کی بیماریوں کے ساتھ کئی دوسری بیماریوں کا شکار ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اداروں نے نقب جیل میں غزہ کے قیدیوں سے شہادتیں حاصل کی ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ انہیں بیرل اور کنٹینرز میں رفع حاجت کرنے پر مجبور کیا گیا،بیماری، چوٹ، پابندیاں اور ان کی بنیادی ضروریات سمیت ہر چیز کو اذیت دینے کے آلے میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔قیدیوں کے خلاف مختلف قسم کے حملے جاری ہیں، جن میں تکلیف دہ انداز میں بیٹھنے پر مجبور کرنا شامل ہے۔