فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر نابلس میں منگل کی رات اسرائیلی فوج اور فلسطینی بندوق برداروں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے دوران اسرائیلی فوجیوں کی گولیوں سے ایک لڑکا شہید اور 4 دیگر فلسطینی زخمی ہو گئے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے میں ایک ٹریفک حادثے میں ایک 18 سالہ لڑکے کی لاش جنین کے ایک اسپتال سے ملی ہے۔ یہ ایک درز اسرائیلی نوجوان ہے جس کی لاش فلسطینی مزاحمت کاروں کے گڑھ سمجھے جانے والے جنین کے ایک اسپتال میں تھی۔
مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ لاش اس وقت ایک فلسطینی مسلح گروپ کے قبضے میں ہے۔
مسلح فلسطینی دھڑے اس سے قبل اسرائیلیوں کو مردہ یا زندہ اغوا کرتے ہیں تاکہ انہیں فلسطینی قیدیوں کے بدلے اور اسرائیلی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں مارے جانے والے فلسطینی کارکنوں کی لاشوں کے بدلے میں واپس کریں۔
رام اللہ میں فلسطینی وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 16 سالہ احمد امجد شہید نابلس میں ایک آپریشن کے دوران اسرائیلی قابض فوج کی طرف سے چلائی گئی گولی کے دل میں لگنے سے شہید ہو گئے تھے۔”
اس میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی فوج کی گولیوں سے 4 دیگر فلسطینی زخمی بھی ہوئے۔
عینی شاہدین نے اطلاع دی ہے کہ شہر میں منگل کی رات فلسطینی بندوق برداروں اور اسرائیلی فوج کے درمیان نابلس میں ایک مذہبی عبادت گاہ کے قریب جھڑپیں ہوئیں۔
اپنے ٹیلیگرام چینل پر ایک بیان میں ایک مسلح فلسطینی گروپ جو خود کو “عرین الاسود” کہتا ہے اور اس کے اراکین عام طور پر شہر کی گلیوں میں سرگرم رہتے ہیں اسرائیلی افواج کے خلاف کیے گئے حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔
یہ گروپ اپنے بیان میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس کے ارکان اور “نابلس میں قابض افواج” کے درمیان مسلح جھڑپیں ہوئیں۔
دوسری طرف حماس نے “انقلابی نوجوانوں” کی تعریف کی جو نابلس میں اسرائیلی افواج کا “مقابلہ” کر رہے تھے، جب کہ تحریک فتح کے عسکری ونگ نے اعلان کیا کہ اس کے کچھ جنگجو اسرائیلی افواج کے خلاف جھڑپوں میں حصہ لے رہے ہیں۔