غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) فلسطینی مرکز برائے حقوقِ انسانی جو غزہ میں قائم ایک سول سوسائٹی تنظیم ہے نے قابض اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ منظم انداز میں شہریوں کے اجتماعی قتلِ عام کی کارروائیاں کر رہا ہے تاکہ غزہ کے عوام کو جبری طور پر بے دخل کیا جا سکے۔ تنظیم نے خبردار کیا کہ بنجمن نیتن یاھو کی جانب سے غزہ شہر میں وسیع فوجی یلغار کے اعلان کے بعد صورتحال نہایت خطرناک موڑ اختیار کر گئی ہے۔
تنظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ قابض اسرائیل نے صبح سے ہی بمباری میں شدت پیدا کر دی ہے اور خاص طور پر غزہ کے الدرج اور الشیخ رضوان کے رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں 41 فلسطینی شہید ہوئے، درجنوں زخمی ہوئے اور تقریباً 60 افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ قابض اسرائیلی طیاروں نے طہ، مسعود، سوافیری، حنجوری اور ساق اللہ خاندانوں کے گھروں کو زمین بوس کر دیا۔ سول ڈیفنس کی ٹیمیں مسلسل ملبے سے لاشیں نکالنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
مزید یہ کہ صہیونی جنگی جہازوں نے سکیورٹی ہیڈکوارٹر کے قریب ایک اور رہائشی بلاک کو نشانہ بنایا جس میں 8 فلسطینی شہید اور 40 زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ قابض فوج نے جنوبی غزہ میں 9 بارودی روبوٹ دھماکے سے اڑا دیے، جن میں ٹنوں بارود استعمال ہوا۔ نتیجتاً کئی محلوں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا اور سیکڑوں خاندان بے گھر ہو گئے۔
صبرہ محلے میں بھارتی خاندان کے مکان پر بمباری کی گئی جس میں چار فلسطینی شہید ہوئے۔ اسی دوران رمال کے علاقے میں مغربی غزہ میں ایک خیمے پر بمباری کے نتیجے میں ابو غنیمہ خاندان کے نو بے گھر افراد شہید ہو گئے جن میں دو خواتین اور پانچ معصوم بچے شامل تھے۔
مرکز نے کہا کہ قابض اسرائیل رہائشی ٹاورز اور بلند عمارتوں پر اندھا دھند بمباری جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ شہریوں اور بے گھر خاندانوں کو غیر قانونی طور پر اخلاء کے احکامات جاری کیے جا رہے ہیں تاکہ انہیں خان یونس اور المواصی کی طرف دھکیلا جا سکے، حالانکہ یہ علاقے روزانہ بمباری کی زد میں ہیں اور بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ لاکھوں شہری گھروں سے محروم ہو گئے ہیں اور نقل مکانی کے قابل بھی نہیں کیونکہ وسائل ختم ہو چکے ہیں۔ ادھر شدید بمباری کے باعث حقائق کی میدانی دستاویز بندی بھی مشکل ہو گئی ہے۔
مرکز نے کہا کہ بنجمن نیتن یاھو کے بیانات اور امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو کے فراہم کردہ سیاسی غطاء دراصل فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی نیت کا کھلا اعتراف ہیں۔ یہ صہیونی منصوبہ صرف فلسطینیوں کے جسمانی وجود ہی نہیں بلکہ ان کے تاریخی و اجتماعی تشخص کو بھی مٹانے کی کوشش ہے۔
مرکز نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا جن میں شہریوں کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی حفاظتی اقدامات، انسانی امداد کی ترسیل کے لیے محفوظ راستوں کا قیام، رہائشی آبادیوں پر مہلک ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی اور قابض اسرائیل کو غزہ میں جاری نسل کشی کے خاتمے پر مجبور کرنا شامل ہیں۔
قابض اسرائیل امریکہ کی کھلی پشت پناہی کے ساتھ غزہ پر اجتماعی نسل کشی کی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق اب تک 64 ہزار 905 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، ایک لاکھ 64 ہزار 926 زخمی ہیں، 9 ہزار سے زائد لاپتہ ہیں اور قحط نے سینکڑوں معصوم جانیں نگل لی ہیں۔ اس وقت غزہ کے دو ملین سے زائد فلسطینی جبری بے دخلی اور ہمہ گیر تباہی کے عالم میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔