غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ کی مظلوم سرزمین ایک بار پھر قابض اسرائیل کی خون آشام درندگی کا شکار ہو گئی۔ پیر کے روز مغرب کے وقت جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے مغربی علاقے میں ایک نئی صہیونی مجرمانہ کارروائی کے دوران سات فلسطینی شہید ہو گئے جن میں ایک عورت بھی شامل ہے، جبکہ متعدد شہری شدید زخمی ہوئے۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ خان یونس کے علاقے “المواصی” میں واقع بے گھر شہریوں کے عارضی کیمپ “حیات” کو قابض اسرائیلی طیاروں نے سفاکانہ حملے کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں کئی خیمے خاکستر ہو گئے۔
طبی عملے نے موقع پر پہنچ کر کویت اسپیشلسٹ فیلڈ ہسپتال میں ایک شہیدہ خاتون اور متعدد زخمیوں کو منتقل کیا۔ زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق، قابض اسرائیل کی ایک خودکش ڈرون طیارے نے “صالة دريم” کے اطراف موجود خیمہ بستی پر حملہ کیا، جہاں جنگی جرائم سے بچنے کے لیے پناہ گزین خواتین، بچے اور بزرگ زندگی کی آخری امیدیں لیے مقیم تھے۔
آج صرف اسی دن کے دوران قابض اسرائیل کے فضائی حملوں، توپ خانے کی گولہ باری اور زمین دوز بمباری کے نتیجے میں غزہ کی مختلف بستیوں میں 51 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
یہ اندوہناک سانحہ اس وقت پیش آیا جب قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں جاری اجتماعی نسل کشی کا آج 612واں دن ہے۔ غزہ پر ہر دن، ہر لمحہ بمباری، زمینی حملے، گولہ باری اور محاصرے کے باعث ایک قیامت صغریٰ برپا ہے۔ قابض اسرائیل نے تمام داخلی اور خارجی راستے بند کر دیے ہیں، اور انسان دوست امدادی سامان کو بھی روک رکھا ہے۔
یہ سب کچھ اس وقت ہو رہا ہے جب دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اور انسانیت فلسطینی بچوں، خواتین اور بوڑھوں کے کٹے پھٹے لاشے دیکھنے کی عادی ہو چکی ہے۔ خان یونس کا یہ تازہ قتل عام کوئی حادثہ نہیں بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فلسطینی قوم کی مکمل نسل کشی کی ہولناک کڑی ہے۔