غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل کی خونریز یلغار کے خلاف سینہ سپر فلسطینی مجاہدین نے آج صبح جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں ایک کاری حملہ کرتے ہوئے دشمن کو بھاری جانی نقصان پہنچایا۔
ذرائع کے مطابق فلسطینی مزاحمت کاروں نے قابض اسرائیلی فوج پر ایک ایسا اچانک حملہ کیا جو کئی ہفتوں سے منصوبہ بند تھا۔ اس حملے میں ایک عمارت کو دھماکے سے اُڑا دیا گیا، جس کے نیچے قابض اسرائیل کا ایک خصوصی فوجی دستہ دب گیا۔
عبرانی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ اس حملے میں کم از کم 10 زخمی فوجیوں کو اسرائیلی ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا، جب کہ صہیونی آبادکاروں کے صفحات پر شائع اطلاعات کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 6 سے زائد اور زخمیوں کی تعداد 13 سے زیادہ ہے۔
مزاحمتی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ عمارت پہلے سے بارودی مواد سے بھری گئی تھی۔ جونہی قابض اسرائیل کی فوج کی خصوصی ٹیم نے اس عمارت میں داخل ہو کر “کلیئرنس” کی کارروائی شروع کی، زوردار دھماکے سے پوری عمارت اُن پر آن گری۔ عبرانی رپورٹوں کے مطابق قابض فوج کی 12 رکنی ٹیم عمارت کے ملبے تلے دب گئی، جب کہ شدید فائرنگ اور مزاحمتی حملوں کی وجہ سے انہیں نکالنے کی کارروائیاں شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔
قابض اسرائیلی فوج نے اپنے زخمی اور ملبے تلے دبے فوجیوں کو نکالنے کے لیے ایک ساتھ 4 ہیلی کاپٹر روانہ کیے، جس سے حملے کی شدت اور قابض فوج کے نقصان کی سنگینی کا اندازہ ہوتا ہے۔
ادھر اسلامی تحریک مزاحمت” حماس” کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے اس کاروائی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بیان جاری کیا ہے کہ خان یونس کے محاذ پر ان کے مجاہدین نے قابض اسرائیلی افواج کی نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھی اور بروقت جوابی کارروائی کرتے ہوئے دشمن پر ایک بڑا حملہ کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ فلسطینی مجاہدین نے اسرائیلی فوج کی ایک نمر قسم کی بکتر بند گاڑی کو “یاسین 105” میزائل اور “شظیٰ” نامی دھماکہ خیز آلے سے نشانہ بنایا، جس سے گاڑی تباہ ہو گئی اور اس میں سوار صہیونی فوجی یا تو موقع پر ہلاک ہو گئے یا شدید زخمی حالت میں تڑپتے رہے۔