خان یونس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل کی فوج نے آج صبح جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر خان یونس پر اچانک اور بےرحم فضائی و زمینی حملے کیے، جس کے نتیجے میں کم از کم چھ نہتے فلسطینی شہری شہید ہو گئے۔ یہ حملے گزشتہ انیس ماہ سے جاری وحشیانہ جنگ کے دوران بدترین جارحیت کی ایک نئی کڑی سمجھے جا رہے ہیں۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ صہیونی جنگی طیاروں نے یکے بعد دیگرے تیس سے زائد فضائی حملے مختلف علاقوں پر کیے۔ ان حملوں کے ساتھ بھاری توپ خانہ بھی متحرک رہا، جبکہ صہیونی فوج نے دھویں کے بم بھی برسائے تاکہ ان کی خاص کمانڈو ٹیم کی دراندازی کو چھپایا جا سکے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے نامہ نگار نے تصدیق کی کہ صہیونی قابض فوج کی خصوصی یونٹ شہر کے وسط میں واقع علاقے الکتیبہ کے شارع میوزیم میں داخل ہوئی۔ اس یونٹ نے ایک گھر پر دھاوا بول کر احمد سرحان نامی شہری کو عین گھر کے اندر شہید کر دیا۔ بعد ازاں اس کی اہلیہ اور بچوں کو اغوا کر کے انہیں اپنی انسانی ڈھال بنایا اور علاقے سے فرار ہو گئی۔
عبرانی ذرائع کے مطابق یہ کارروائی رات گئے شروع ہوئی، جب قابض فوج کی مختلف یونٹیں خان یونس کے مشرقی علاقوں میں دوبارہ تعینات کی گئیں تاکہ ایک خفیہ مہم چلائی جا سکے۔
صبح تقریباً چھ بج کر پندرہ منٹ پر یہ خصوصی یونٹ ایک ایسے سول بس کے ذریعے داخل ہوئی جو ظاہری طور پر ایک نقل مکانی کرنے والی گاڑی جیسی دکھائی جا رہی تھی۔ اس میں خوراک اور دیگر امدادی سامان رکھا گیا تھا تاکہ شک نہ ہو۔ یہاں تک کہ اندر موجود فوجی خواتین کا روپ دھارے ہوئے تھے۔ لیکن ان کی چالاکی زیادہ دیر نہ چل سکی۔ فلسطینی مجاہدین نے ان کی موجودگی کا پتہ لگا لیا، جس کے بعد شدید جھڑپیں شروع ہو گئیں۔
جھڑپوں کے دوران قابض یونٹ نے احمد سرحان کو بےدردی سے قتل کیا اور اس کے اہل خانہ کو یرغمال بنا لیا۔ اس کے فوراً بعد قابض اسرائیل نے شدت سے گولہ باری کی تاکہ ان کے اہلکار علاقے سے بحفاظت نکل سکیں۔
اسی دوران قابض اسرائیل کے جنگی طیاروں نے ناصر میڈیکل کمپلیکس کے اہم میڈیکل اسٹور کو بھی نشانہ بنایا۔ یہاں محفوظ کی گئی اہم طبی اشیاء اور محلول کی بڑی مقدار تباہ ہو گئی، جس سے شہر میں پہلے سے جاری انسانی بحران مزید سنگین ہو گیا۔ خان یونس میں صحت کا نظام تقریباً مفلوج ہو چکا ہے اور یہ حملہ اس پر آخری ضرب کے مترادف ہے۔
یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں قابض فاشسٹ صہیونی ریاست کی فوج نہتے شہریوں پر چڑھائی کر رہی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں بار بار خبردار کر چکی ہیں کہ اس وحشیانہ جنگ سے انسانی المیہ اپنی آخری حدوں کو چھو رہا ہے، اور شہداء کی تعداد روز بروز خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے، جن میں اکثریت عورتوں، بچوں اور عام شہریوں کی ہے۔