خان یونس (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) قابض اسرائیلی فوج نے آج منگل کی صبح غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں المواصی کے مقام پر بے گھر افراد کا نیا قتل عام کیا ہے جس کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے ہیں۔ درجنوں افراد لاپتا بتائے جاتے ہیں۔
مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ قابض اسرائیلی طیاروں نے خان یونس کے مغرب میں واقع المواصی علاقے کے داخلی راستے پر برطانوی فیلڈ ہسپتال کے قریب فائر بیلٹ کے ذریعے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 40 شہید اور درجنوں زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ بڑی تعداد میں لاپتہ ہیں جو ملبے اور ریت کے نیچے دب گئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ مواصی خان یونس میں قابض فوج کی بمباری کے بعد 20 خیموں کا کوئی نشان باقی نہیں رہا۔
غزہ میں سول ڈیفنس میں سپلائی کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ المواصی خان یونس میں ہونے والے قتل عام کے نتیجے میں 40 شہید اور 60 زخمی ہوئے، اس کے علاوہ متعدد لاپتہ بھی ہوئے۔
طبی ماہرین نے تصدیق کی ہے کہ جنوبی غزہ کی پٹی میں مواصی کے قتل عام میں 40 شہید اور زخمیوں کی بڑی تعداد کو منتقل کیا گیا ہے۔
پریس اور مقامی رپورٹس کے مطابق حملے میں پانچ میزائلوں کا استعمال کیا گیا جس سے خیموں کے درمیان زمین میں نو میٹر گہرا گڑھا بن گیا۔ امدادی ٹیموں اور طبی ٹیموں کے لیے متاثرین تک پہنچنا مشکل ہو گیا۔
غزہ کی پٹی میں شہری دفاع کے ترجمان محمود بسال نے وضاحت کی کہ قابض فوج نے ایک سے زیادہ میزائلوں سے مواصی کے علاقے کو نشانہ بنایا، جہاں بڑی تعداد میں بے گھر افراد رہائش پذیر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جس علاقے میں قتل عام ہوا ہے اسے انسانی بنیادوں پر ’محفوظ زون‘ قرار دیا گیا تھا اور شہریوں کو بمباری اور نشانہ بنانے سے خبردار نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ علاقہ بے گھر ہونے والوں کے خیموں سے بھرا ہوا ہے، کیونکہ یہاں 200 سے زائد خیمے ہیں۔ 20 سے 40 سے زائد خیمے مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، اور جائے وقوعہ پر تین گہرے گڑھے ہیں۔
انہوں نے تصدیق کی کہ خان یونس میں مواصی قتل عام میں پورے خاندان ریت کے نیچےدب گئے۔
بمباری کے نتیجے میں بجلی مکمل بند ہوگئی اور ہر طرف آگ کے شعلےبلند ہوتے دیکھے جا سکتے ہیں۔ شہری دفاع اور امدادی کارکنوں کے پاس زمین میں زندہ دب جانے والوں کو بچانے کے لیے کسی قسم کے آلات نہیں ہیں