غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت “حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے جنوبی خانیونس میں قابض اسرائیلی فوج پر تابڑ توڑ حملے کر کے دشمن کو شدید جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔ ان کارروائیوں میں نہ صرف دشمن کی پیش قدمی روکی گئی بلکہ قابض فوجی مشینری کو بھی نشانہ بنا کر تباہ کیا گیا۔
القسام نے اپنے عسکری بیان میں بتایا ہے کہ انہوں نے خانیونس کے علاقے قیزان النجار میں واقع “ام حبیبہ مسجد” کے قریب جمع ہونے والی قابض اسرائیلی فوج پر 80 ملی میٹر مارٹر گولوں سے حملہ کیا۔ یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب دشمن فوج کے دستے علاقے میں دراندازی کی کوشش کر رہے تھے۔
ایک اور علیحدہ اعلان میں القسام نے بتایا کہ انہوں نے خانیونس کے علاقے “معن” میں قابض اسرائیلی فوج کی بھاری مشینری کو نشانہ بنایا۔ خاص طور پر ایک D9 قسم کی بلڈوزر کو “یاسین 105” نامی رہنمائی شدہ اینٹی ٹینک میزائل سے نشانہ بنایا گیا، جو مرتجی چوراہے کے قریب تعینات تھی۔
گزشتہ روز، بدھ کو بھی القسام نے ایسی ہی دو اہم کارروائیاں کیں۔ ایک مختصر بیان میں بتایا گیا کہ دو دن قبل قیزان النجار میں D9 بلڈوزر کو “یاسین 105” میزائل سے نشانہ بنایا گیا تھا۔ اسی طرح منگل کے روز القسام نے “معن” کے قریب ایک مرکاوا ٹینک کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ٹینک میں آگ لگ گئی اور قابض اسرائیلی فوج کے ہیلی کاپٹر وہاں آ کر عملے کو نکال کر لے گئے۔
یہ کارروائیاں اس وقت ہو رہی ہیں جب قابض اسرائیلی فوج شمالی غزہ میں اپنی نسل کشی پر مبنی جنگ میں شدت لا رہی ہے۔ لیکن فلسطینی مزاحمت ہر محاذ پر دشمن کو جواب دے رہی ہے۔
قابض اسرائیلی فوج نے خود اعتراف کیا ہے کہ شمالی غزہ میں لڑائی کے دوران اس کے چار فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں کمانڈو یونٹ 6646 کے ایک رکن “الون فریکس” بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جبالیا کے علاقے میں مزید تین فوجی زخمی ہوئے۔
منگل کی صبح بھی قابض فوج نے یہ اعتراف کیا کہ شمالی غزہ میں جاری لڑائی میں اس کے مزید تین اعلیٰ رینک کے فوجی مارے گئے۔ ان میں “لئور شتائن برگ”، “اوفیک برہنا” اور “عومر فان گیلدر” شامل ہیں، جو “غفعاتی بریگیڈ” سے تعلق رکھتے تھے۔
ان تمام کارروائیوں سے یہ واضح ہے کہ فلسطینی مزاحمت نہ صرف دشمن کے عزائم کو خاک میں ملا رہی ہے بلکہ میدان جنگ میں قابض اسرائیلی فوج کو ناکوں چنے چبوا رہی ہے۔ قابض اسرائیل نے گزشتہ دو دن میں چار فوجیوں کی ہلاکت کا اعتراف کیا، جب کہ یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
قابض اسرائیل نے جب سے 18 مارچ کو غزہ میں نسل کشی کی جنگ کا دوبارہ آغاز کیا ہے، فلسطینی مزاحمت نے ایک کے بعد ایک مؤثر حملے کر کے اسے گہرے زخم دیے ہیں۔ خاص طور پر جبالیا اور الشجاعیہ میں تیار کیے گئے کمین گاہوں نے دشمن پر کاری ضربیں لگائیں۔
فلسطینی مزاحمت کی ان کارروائیوں نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ قوم نہ صرف اپنی سرزمین کے دفاع کے لیے سینہ تان کر کھڑی ہے، بلکہ ظالم قابض اسرائیلی دشمن کو اس کی درندگی کا جواب بھی پوری قوت اور غیرت کے ساتھ دے رہی ہے۔