غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطینی طبی ذرائع نے بتایا کہ غزہ کی پٹی کے شمالی علاقے جبالیہ میں واقع کمال عدوان ہسپتال کے طبی عملے کے متعدد کارکن گذشتہ برس قابض فوج کی طرف سے ہسپتال پرکی گئی بمباری میں جل کر شہید گئے۔
قابض اسرائیلی فوج نے “کمال عدوان ہسپتال” کو نذر آتش کر دیا،اس کے محاصرے کے چند گھنٹے بعد ہی اس پر دھاوا بول دیا۔ اس کی انتظامیہ سے کہا کہ وہ طبی عملے، مریضوں اور کارکنوں کو وہاں سے نکال دیا۔
کمال عدوان ہسپتال کی نرس شروق الرنتیسی نے الجزیرہ کے نامہ نگار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ قابض فوج نے ہسپتال کے عملے پر حملہ کیا، اس میں موجود سامان کو جلایا کر راکھ کردیا۔ ہسپتال کے عملے کو وہاں سے نکلنے پر مجبور کیا اور ان کی منظم انداز میں توہین اور تذلیل کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ قابض فوج نے ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسام ابو صفیہ کو گرفتار کیا اور انہیں کئی دیگر عملے، بے گھر افراد اور مریضوں کے ساتھ نامعلوم مقام پر لے گئے۔
غزہ میں سرکاری میڈیا کے دفتر نے اطلاع دی ہے کہ قابض فوج نے ہسپتال کے اندر 350 افراد کو حراست میں لیا،جن میں 180 عملے کے کارکن ، 75 مریض اور ان کے ساتھی شامل تھے۔ قابض اسرائیلی فوج نے گرفتار افراد کو برہنہ کیا اور انہیں شدید سردی میں تکلیف انداز میں بیٹھنے پر مجبور کیا۔
میڈیا آفس نے کہا کہ فوج نے ہسپتال کے عملے، زخمیوں، ان کے ساتھیوں اور بے گھر افراد کو نامعلوم مقام پر پہنچایا۔ اس نے ہسپتال کے گردونواح میں شدید بمباری کی۔ فوج نے حراست میں لیے گئے افراد کو بندوق کی نوک پر اپنے کپڑے اتارنے پر مجبور کیا اور ہسپتال انتظامیہ اور عملے کے ساتھ مکمل رابطہ منقطع کر کے انہیں نامعلوم منزل پر لے گئے۔