غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) شمالی غزہ کے شہید کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسام ابو صفیہ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فوری مداخلت کرے اور ہسپتال پر قابض اسرائیلی فوج کے اس پرتشدد حملے کو روکے۔ صحت کے نظام، کارکنوں اور اس کے اندر موجود مریضوں کی حفاظت کے لیےفوری مداخلت کرے۔
ابو صفیہ نے ایک اخباری بیان میں آخری گھنٹوں میں قابض اسرائیلی کارحیت کی تفصیلات پیش کیں۔ انہوں نے بتایا کہ گذشتہ روز اچانک اسرائیلی ٹینک اور بلڈوزر کمال عدوان ہسپتال کے مغربی دروازے کے قریب پہنچ گئے اور ہسپتال پر شدید فائرنگ کی گئی۔
اس نے کہا کہ گولیاں انتہائی نگہداشت کے یونٹ، میٹرنٹی وارڈ اور سپیشلائزڈ سرجری وارڈ میں گھس گئیں۔ خوش قسمتی سے ہم نے مریضوں کو ہسپتال کی راہداریوں تک پہنچا دیا تھا، لیکن کچھ گولیاں وارڈز کے اندر پہنچیں جس سے مریضوں میں خوف و ہراس کی کیفیت پیدا ہوگئی۔
اس کے علاوہ طبی اہلکار نے تصدیق کی کہ قابض فوج نے ہسپتال کے جنریٹروں کو نشانہ بنایا۔ ایک جنریٹر آگ لگنے کی وجہ سے مکمل طور پر بے کار ہوگیا۔ ایندھن کے ٹینک کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی لیکن خوش قسمتی سے وہ بچ گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے ہسپتال میں 91 مریض ہیں جن میں بوڑھے، بچے اور خواتین شامل ہیں۔ ہم اب بھی کم سے کم خدمات فراہم کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے بین الاقوامی برادری سے تحفظ اور انسانی امداد کی درخواست کی ہے۔ ہم نے انسانی ہمدردی کی راہداریوں کو کھولنے پر زور دیا ہے تاکہ ہسپتال میں مریضوں کی ضرورت کو پورا کیا جا سکے۔ تاہم آج تک ہمیں صرف بہت کم امداد ملی ہے۔ ہم بین الاقوامی برادری سےایک بار پھر فوری مداخلت کی اپیل کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ واضح ہے کہ ہمیں روزانہ کی بنیاد پر مسلسل خطرات کا سامنا ہے۔ ہر طرف سے بمباری جاری ہے جس سے عمارت، ہسپتال اور ملازمین متاثر ہو رہے ہیں۔ یہ انتہائی خطرناک اور خوفناک صورتحال ہے۔ دنیا کو سمجھنا چاہیے کہ ہمارے ہسپتال کو قتل اور زبردستی بے گھر کرنے کے ارادے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسرائیلی بمباری رات بھر نہیں رکی، کیونکہ آس پاس کے مکانات اور عمارتیں تباہ ہو گئیں۔ آج صبح سے ہسپتال کو اس کے صحنوں اور اس کی چھت پر بموں سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہسپتال پرڈرونز کے ذریعے بم گرائے گئے ہیں، جس سے ایک بار پھر ہماری ایندھن اور آکسیجن کی فراہمی کو خطرہ ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ صورتحال بہت سنگین ہے اور اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائےعالمی برادری فوری طور پر مداخلت کرے۔