اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے سوموار کی شام ایک بیان میں 14 سالہ عمرو خالد لطفی خمور کی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہادت پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے لواحقین سے تعزیت کی۔
خیال رہے کہ فلسطینی بچے کو اسرائیلی فوج نے کل سوموار کی صبح بیت لحم میں دھیشا کیمپ پر دھاوا بولنے کے دوران گولی مار کر شہید کردیا تھا۔
تحریک کی طرف سے جاری ایک تعزیتی بیان کی نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے۔ بیان میں حماس نے کہا ہے کہ بچے کا قتل ہمارے بچوں کے خلاف ایک نیا انسانی جرم ہے، جو قابض حکومت کے فلسطینیوں کے خلاف بڑھتے صیہونی جرائم کے سلسلےکی ایک نئی کڑی ہے۔
حماس نے فلسطینی بچوں کے خلاف جاری غاصبانہ جرائم پر دنیا کی خاموشی کی شدید مذمت کی۔
بیان میں حماس نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کے وحشیانہ جرائم کا مقابلہ کرنے کے لیے جامع مزاحمت فلسطینی عوام کا انتخاب ہے۔ حماس کا کہنا تھا کہ ایک معصوم بچے کی شہادت سے اسرائیلی ریاست کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا۔ ہے مگر شہید کا خون رائے گاں نہیں جائے گا۔
حماس نے کہا ہے کہ ہمارے لوگ شہید اور تمام شہداء کے خون کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اس راستے پر چلتے رہیں گے جس کے لیے وہ شہید ہوئے جب تک کہ گھروں اور مقدسات کو مکمل طور پر ان کےوارثوں کو واپس نہیں کر دیا جاتا۔