کیپ ٹاؤن (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) جنوبی افریقہ کی طرف سے ریاست فلسطین میں جاری اسرائیلی جرائم اور نسل کشی پر ایک نیا میمورنڈم (ثبوت اور حقائق) پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔
جنوبی افریقہ کے ایک سفارتی ذریعے نے اتوار کے روز پریس بیانات میں کہا کہ ان کا ملک پیر کے روز ایک تفصیلی یادداشت پیش کرے گا جس میں اس کیس کو ثابت کرنے کے لیے اضافی حقائق، شواہد اور دلائل شامل ہوں گے اور ان میں “اسرائیلی فوج “کے ہاتھوں فلسطین میں نسل کشی کے جرائم کے نئے ثبوت شامل ہوں گے۔
ذریعے نےبتایا کہ “ایک بار میمورنڈم جمع کرائے جانے کے بعد مدعا علیہ (اسرائیل) کو 28 جولائی 2025 تک جوابی میمورنڈم جمع کرانا ہوگا”۔
جنوبی افریقہ کے بین الاقوامی تعلقات اور تعاون کے وزیر رونالڈ لامولا نے وضاحت کی کہ ان کا ملک جو میمورنڈم بین الاقوامی انصاف کو پیش کرنے کی تیاری کر رہا ہے اس میں “مزید شواہد شامل ہیں۔ ان میں نئے جرائم کی تفصیلات شامل ہوں گی‘‘۔
رواں سال 26 جنوری 2024 کو عدالت نے ایک فیصلہ جاری کیا تھا جس میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف لائے گئے مقدمے میں عارضی اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔ اس درخواست میں اسرائیل پرفلسطینیوں کی نسل کشی کے کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا تھا۔
اس کے بعد 28 مارچ کو ایک اور فیصلہ کیا گیا جس میں اسرائیل کو اضافی اقدامات کرنے کا پابند کیا گیا۔ پھر 24 مئی کو تیسرا فیصلہ جاری کیا گیا جس میں رفح اور جنوبی غزہ کے دیگر علاقوں پر اسرائیلی فوجی حملے فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا، لیکن اسرائیل نے ان میں سے کسی ایک فیصلے پربھی پر عمل نہیں کیا۔
گذشتہ سال 29 دسمبر کو جنوبی افریقہ نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں ایک درخواست جمع کرائی جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے نسل کشی کے جرم کی روک تھام کے کنونشن کی بعض شقوں کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کی جائیں۔
ترکیہ، نکاراگوا، فلسطین، اسپین، میکسیکو، لیبیا اور کولمبیا سمیت کئی ممالک اس درخواست میں شامل ہوئے ہیں۔
عدالتی اجلاسوں کے دوران اس نے اسرائیلی فوجی کارروائیوں کو فوری طور پر روکنے اور غزہ کے باشندوں تک انسانی امداد، خوراک اور پانی کی رسائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔