کیپ ٹاؤن (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) جنوبی افریقہ کے ایوان صدرنے کہا ہےکہ وہ آئندہ ماہ بین الاقوامی عدالت انصاف میں حقائق اور شواہد کے ساتھ ایک میمورنڈم پیش کرے گا جس میں یہ ثابت کیا جائے گا کہ اسرائیل نے فلسطین میں نسل کشی کا جرم کیا ہے اور عرب ممالک اس مقدمے کی حمایت کرنے پر راضی ہیں۔
ایوان صدر نے اپنی سرکاری ویب سائٹ پر ایک پوسٹ میں اس بات کی تصدیق کی کہ یہ مقدمہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک عدالت اپنا فیصلہ جاری نہیں کرتی۔ اس نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل عدالت کے اب تک جاری کردہ عارضی احکامات پر عمل کرے گا۔
امریکی نیوز ویب سائٹ’ایکسیس‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی وزارت خارجہ نے واشنگٹن میں اپنے سفارت خانے اور امریکہ میں تمام قونصل خانوں کو ایک خفیہ ٹیلیگرام بھیجا ہے، جس میں بین الاقوامی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کے مقدمے کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
ایکسوس کے مطابق کیبل نے سفارت خانے اور قونصل خانوں سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر قانون سازوں، گورنروں اور یہودی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کریں تاکہ جنوبی افریقہ پر اسرائیل کے بارے میں اپنی پالیسیوں کو تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جائے۔
ایکیسیس نے کیبل کے حوالے سے کہا ہے کہ اسرائیل امریکی کانگریس کے ارکان پر بھی دباؤ ڈال رہا ہے۔
ویب سائٹ کے مطابق اسرائیلی سفارت کاروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ امریکہ میں کانگریس اور یہودی تنظیموں کے ارکان سے کہیں کہ وہ امریکہ میں موجود جنوبی افریقہ کے سفارت کاروں سے براہ راست بات چیت کریں اور واضح کریں کہ اگر جنوبی افریقہ نے اپنی پالیسی تبدیل نہیں کی تو اسے بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ ۔