جوہانسبرگ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے فلسطینی عوام کے خلاف قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے کی جانے والی نسل کشی کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں ہونے والے جرائم انسانیت کی ’ذلت‘ کی نمائندگی کرتے ہیں۔
رامافوسا نے الجزائر کی پارلیمنٹ سے صدر عبدالمجید تبون کی دعوت پر اپنے سرکاری دورہ الجزائر کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے کے لیے پوری دنیا کو متحد ہونا چاہیے اور نسل کشی اور جنگی جرائم کے مرتکب اسرائیلی لیڈروں کے خلاف قانونی کارروائی کرنی چاہیے۔
رامافوسا نے فلسطینی عوام کی آزادی کی حمایت میں اپنے ملک کے مضبوط موقف کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ “ہم جانتے ہیں کہ استعمار اور مظلوم ہونے کا کیا مطلب ہے۔ ہم فلسطینیوں کی آزادی کی جدوجہد میں ان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں”۔
جنوبی افریقہ کے صدرنے فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کی اسرائیلی جنگ کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ان کا ملک خلاف ورزیوں کے معاملے میں خاموش نہیں رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ “ہم نے نسل کشی کے الزام میں عالمی عدالت انصاف کے سامنے قابض اسرائیل کے خلاف قانونی قدم اٹھایا ہے”۔
رامافوسا نے وضاحت کی کہ فلسطینیوں کے خلاف کیے جانے والے جرائم میں “بچوں اور خواتین کو قتل کرنا، سکولوں کو نشانہ بنانا اور انسانی امداد کے داخلے کو روکنا شامل ہے۔
رامافوسا نے کہا کہ کچھ قوتوں نے جنوبی افریقہ کو خبردار کیا تھا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کا سہارا لینا بے سود ہو سکتا ہے، لیکن انہوں نے فلسطینی عوام کی حمایت میں یہ راستہ اختیار کرنے پر اصرار کیا۔ انہوں نے کہا کہ “غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کا مقابلہ کرنے کے لیے فلسطینیوں کو فوری طور پر ہماری حمایت کی ضرورت ہے”۔
جنوبی افریقہ نے 29 دسمبر 2023ء کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف مقدمہ دائر کیا، جس میں اس پر نسل کشی کی روک تھام اور سزا سے متعلق اقوام متحدہ کے 1948 کے کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا۔ صدر رامافوسا اور ان کے الجزائر کے ہم منصب عبدالمجید تبون کے درمیان ملاقات کے دوران دونوں رہ نماؤں نے غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف ہونے والے جرائم کے ارتکاب پر صہیونی ریاست کو بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے جواب دہ ٹھہرانے کی ضرورت پر زور دیا۔