پیریس ۔(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )ایک فرانسیسی تحقیقی رپورٹ نے یہ انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ دو برسوں کے دوران قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری نسل کشی کی جنگ کے بارے میں فرانسیسی میڈیا کی کوریج کے انداز میں نمایاں تبدیلی آئی ہے، جس میں اسرائیلی بیانیے کو تقویت دی گئی اور فلسطینی موقف کو منظم طور پر مشکوک بنایا گیا۔
یہ تحقیقی رپورٹ فرانسیسی جریدہ “مجلہ صحافت” نے شائع کی جو قومی سمعی بصری ادارے کے تحت کام کرتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ مغربی میڈیا بالعموم اور فرانسیسی ذرائع ابلاغ بالخصوص ابتدا ہی سے قابض اسرائیلی موقف کے ساتھ کھڑے نظر آئے، جبکہ وہ ادارے جو غزہ سے زمینی حقائق بیان کرنے کی کوشش کر رہے تھے، ان کی آوازیں محدود اور دبائی گئیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ فرانسیسی میڈیا میں فلسطینی ذرائع کی معلومات پر بار بار سوال اٹھائے گئے، شہداء کی تعداد کو جھٹلایا گیا، مقامی صحافیوں کی ساکھ پر حملے کیے گئے اور بعض صحافیوں کو بلا ثبوت “حماس” سے جوڑنے کی کوشش کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق تحقیق میں پندرہ فرانسیسی میڈیا اداروں کا جائزہ شامل تھا، جن میں چار بڑے ٹی وی چینلز، سات ریڈیو اسٹیشنز اور چار مرکزی خبروں کے بلیٹن شامل تھے۔
تحقیق میں کہا گیا کہ سنہ2023ء کے 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی “طوفان الاقصیٰ” کارروائی نے فلسطینی مسئلے کو برسوں بعد عارضی طور پر فرانسیسی میڈیا کے ایجنڈے پر واپس لا کھڑا کیا۔ اس کے بعد دو ماہ تک جنگ پر غیر معمولی توجہ دی گئی مگر پھر یہ دلچسپی بتدریج کم ہوتی چلی گئی۔
تحقیق کے مطابق پہلے گیارہ ماہ کے دوران جنگی خبروں میں 38 فیصد کمی واقع ہوئی، جس میں سب سے زیادہ کمی ٹی وی چینلز کی کوریج میں دیکھی گئی۔
رپورٹ میں تین اہم واقعات کو ایسے موڑ قرار دیا گیا جنہوں نے وقتی طور پر فرانسیسی میڈیا کی توجہ دوبارہ غزہ پر مرکوز کی: اپریل سنہ2024ء میں ایران کی جانب سے قابض اسرائیل پر جوابی حملہ، ستمبر سنہ2024ء میں قابض اسرائیلی جارحیت بر لبنان اور جون سنہ2025ء میں قابض اسرائیلی حملہ بر ایران۔
تحقیق کے مطابق میڈیا کی یہ سرد مہری مختلف وجوہات کا نتیجہ ہے، جن میں فرانس کی اندرونی سیاسی بحرانوں پر توجہ، اور جنگی خبروں سے عوامی “تھکن” یا جذباتی بے حسی شامل ہے، بالکل ویسے ہی جیسے روس-یوکرین جنگ کی رپورٹنگ کے دوران دیکھنے میں آیا۔
رپورٹ نے فرانسیسی میڈیا کے لسانی تجزیے سے بھی یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اداروں کی سیاسی وابستگی ان کے استعمال کردہ الفاظ میں واضح جھلکتی ہے۔ اکتوبر سنہ2023ء سے اگست سنہ2025ء تک فرانسیسی میڈیا میں “اسرائیلی یرغمالیوں” کا لفظ ماہانہ اوسطاً 825 مرتبہ استعمال ہوا، جبکہ “فلسطینی شہداء” یا “انسانی محاصرہ” جیسے الفاظ کی تعداد نمایاں طور پر گھٹ گئی۔
یہ اعداد و شمار اس بات کی واضح عکاسی کرتے ہیں کہ فرانسیسی میڈیا میں فلسطینیوں کے خلاف جاری نسل کشی کو کم تر دکھایا گیا، جب کہ قابض اسرائیلی بیانیہ غالب رہا۔
تحقیق کے آخر میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ غزہ پر جنگ کے حوالے سے فرانسیسی میڈیا کی رپورٹنگ مغربی میڈیا کے عمومی رجحان سے مختلف نہیں، جو قابض اسرائیلی موقف کو بار بار دہرا رہا ہے، جبکہ میدانِ جنگ کے اصل حقائق دکھانے والی آزاد آوازیں نہایت محدود اور دبائی ہوئی ہیں۔
